1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر صاحب کو غصّہ کیوں آتا ہے؟

گوہر نذیر گیلانی12 جون 2008

بنگلہ دیش میں جاری سہ فریقی سیریز سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بارے میں کوچ جیف لاسن اور کپتان شعیب ملک اعدادو شمار کا حوالہ دے رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/EITk
تصویر: AP

اور شاید اس میں کوئی حرج بھی نہیں۔ پاکستان نے مسلسل گیارہ ایک روزہ میچوں میں فتح حاصل کی تھی۔ لیکن کرکٹ شائقین یہ بھی جانتے ہیں کہ گیارہ فتوحات میں سے دس زمبابوے اور بنگلہ دیش جیسی ٹیموں کے خلاف حاصل کی گئی تھیں۔

Pakistan cricketers Akhtar and Asif
پاکستان کے دو متنازعہ بولرزتصویر: AP

بھارت جیسی مضبوط ٹیم کے ساتھ مقابلے میں پاکستانی ٹیم کی حقیقی صلاحیتوں کا مُظاہرہ ہوا۔ راولپنڈی ایکسپریں اور محمد آصف کی عدم موجودگی میں پاکستانی بولنگ ڈپارٹمنٹ بالکل ایسا ہے جیسے بغیرامیتابھ بچن اور شاہ رُخ خان کے فلم 'کبھی خوشی کبھی غم'۔

میچ کا پوسٹ مارٹم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نسیم اشرف کی ای میل۔

بھارت کی ٹیم سے کٹ پلئی کپ کا میچ ایک سو چالیس رنوں سے ہارنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو اچانک شعیب ملک کی فٹنس اور کامران اکمل کی وکٹ کیپنگ کے گرتے ہوئے معیار کا خیال آیا۔

نسیم اشرف نے غصّے میں آکر فوراً جدید ٹکنالوجی کا استعال کیا اور ٹیم منیجر طلعت علی کے نام ایک ای میل روانہ کی۔ کرک انفو ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ ای میل کی ایک کاپی پاکستانی اخبار 'ڈان' میں بھی شائع ہوئی ہے۔

بورڈ چیئرمین کی اس ای میل میں شعیب ملک کی کپتانی اور فٹنس‘ ٹیم سلیکشن‘ کامران اکمل کی وکٹ کیپنگ کے علاوہ اور بھی کئی چیزوں پر اعتراض کیا گیا ہے۔ ' بھارتی ٹیم کے ہاتھوں ایک سو سے بھی زائد رنوں سے شکست ہمارے لئے شرم کا باعث ہے۔ یہ انتہائی شرمناک ہے'

نسیم اشرف ہفتہ کے روز بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ جارہے ہیں جہاں وہ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر منیجمنٹ کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ نسیم اشرف نے اپنی ای میل میں مذید لکھا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو چار فاسٹ بولرز کے ساتھ نہیں بلکہ تین فاسٹ بولرز اور ایک سپنر کے ساتھ میدان میں اترنا چاہئیے تھا۔

پی سی پی چیئرمین نے لکھا ہے کہ اگر شعیب ملک فٹ تھے تو انہوں نے بولنگ کیوں نہیں کی اور یہ کہ شاہد آفریدی کو بہت پہلے بولنگ دی جانی چاہئیے تھی۔ مذکورہ ای میل سے یوں محسوس ہورہا ہے جیسے نسیم اشرف ٹیم کی کوچنگ اور سلیکشن خود ہی کرنا چاہتے ہیں!

نسیم اشرف نے ٹیم کی باڈی لینگویج کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ای میل میں لکھا ہے کہ بات میچ ہارنے کی نہیں بلکہ اس طرح ہارنے کی ہے۔

ڈاکٹر صاحب بہت غصّے میں ہیں!