1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈائملر نے امریکہ کے الزامات قبول کر لئے

2 اپریل 2010

جرمن کارساز ادارے ڈائملر پر رشوت ستانی کےا مریکی الزامات ثابت ہو گئے۔ واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی معاملہ نمٹانے کے لئے 185 ملین ڈالر کی رقم ادا کرنے پر تیار ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/MlkP
تصویر: picture alliance/dpa

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ڈائملر اور اس کی تین ذیلی کمپنیوں نے ’فارن کرپٹ پریکٹسس ایکٹ‘ FCPA سے متعلقہ الزامات پر مصالحت کر لی ہے۔ اس ایکٹ کے تحت دنیا بھر میں ڈائملر مصنوعات کی فروخت کے حوالے سے تفتیش کی گئی۔

امریکی ضلعی عدالت کے ایک جج رچرڈ لیون نے جمعرات کو واشنگٹن میں مقدمے کی سماعت کے دوران ادائیگیوں کی منظوری دے دی۔ جج نے مصالحتی معاہدہ منظور کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ یہ ’انتہائی پیچیدہ معاملہ‘ تھا۔

امریکی محکمہ انصاف نے ایک اعلامئے میں بتایا، ’ڈائملر اے جی کی روسی ذیلی کمپنی ڈائملر کرائسلر آٹوموٹو رشیا، جسے اب مرسڈیز بینز رشیا کہا جاتا ہے، اور اس کی جرمن ذیلی کمپنی ایکسپورٹ اینڈ ٹریڈ فنانس نے رشوت ستانی کے الزامات قبول کئے ہیں۔

Trauerbeflaggung für William H. Rehnquist
مقدمے کی سماعت واشنگٹن کی ایک ضلعی عدالت میں ہوئیتصویر: AP

عدالت میں امریکی حکومت کی طرف سے شریک استغاثہ جان ڈارڈین نے جرمن کارساز ادارے کے ان اقدامات کو ضوابط کی بڑی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یوں کمپنی کے خلاف سنایا گیا فیصلہ سزاؤں کے وفاقی قواعد سے کم ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے ڈائملر نے بہت تعاون کیا ہے اور اپنا گریبان صاف کرنے کی بہت کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ڈائملر کی جانب سے رویے کی سنجیدہ تبدیلی ظاہر ہوتی ہے، جس کے لئے اسے سراہا جانا چاہئے۔

ایسا ہی ایک مقدمہ ڈائملر پر امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھی دائر کیا۔ اس مقدمے کو نمٹانے کے لئے کمپنی نے 91 ملین ڈالر سے زائد کی ادائیگی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین