1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کے خلاف تبتیوں کی ناکام بغاوت کے پچاس سال

افتخار گیلانی، نئی دہلی10 مارچ 2009

پچاس سال پہلے کے واقعات کی یاد تازہ کرتے ہوئے تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے تبتیو ں کے لئے جائز اور بامعنی خود مختاری کے مطالبے کو دہراتے ہوئے چین پر الزام لگایا کہ وہ تبتوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کررہا ہے۔

https://p.dw.com/p/H9HY
دلائی لاما اپنے عقیدت مندوں کے ہمراہتصویر: AP

بھارت کے دارالحکومت سے 526 کلومیٹر دور دھرم شالہ میں واقع تبتیوں کی جلاوطن حکومت کے ہیڈکوارٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دلائی لاما نے کہا کہ تبتی ایک حقیقی اور مثبت خود مختاری چاہتے ہیں لیکن چین نے ایک ایسا ماحول بنارکھا ہے جس میں تبت میں رہنے والے لوگ ڈرے سہمے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک لاکھوں تبتیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ ہزاروں عبادت گاہیں تباہ کی جاچکی ہیں۔

اپنے ہزاروں عقیدت مندوں کے ساتھ نصف صدی سے جلا وطنی کی زندگی گذارنے والے 73 سالہ دلائی لاما نے کہا کہ 1959ء میں تبت چھوڑنے کا ان کا فیصلہ درست تھا۔ بھارت میں تبت یوتھ کانگریس کی سیکریٹری تینگ زینگ یانگ ڈونگ نے آج کے دن کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا:’’ عوام اس انقلاب کے لئے خود میدان میں اترآئے تھے۔ وہ اپنے وطن کی حفاظت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ وہ اپنے ان رہنماؤں کی حفاظت کے لئے کھڑے ہوگئے تھے جنہیں اس وقت کی چینی حکومت نے فوجی ٹھکانے پر بلایا تھا۔‘‘

Nepal Tibet Demonstration zum 50 Jahrestag Besatzung von China
مظٓہرے کے دوران ایک تبتی تبت کو بچاؤ کے نعرے کے ساتھتصویر: AP

خیال رہے کہ چین میں ناکام بغاوت کے بعد دلائی لاما 17 مارچ 1959 کو بھارت پہنچنے میں کامیاب رہے تھے ۔ اس وقت دنیا بھر میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد جلاوطن تبتیوں میں سے تقریبا ایک لاکھ بھارت میں پناہ گزین ہیں۔ اگرچہ ان کی بڑی اکثریت نے کبھی تبت نہیں دیکھا ہے لیکن ان کے دلوں میں اپنے وطن کی آزادی کا جذبہ کم نہیں ہے۔

تینگ زینگ یانگ ڈونگ کہتی ہیں:’’جونسل چینی قبضہ کے بعد تبت میں پیدا ہوئی، جو نسل چینی قبضہ کے بعد تبت میں پلی بڑھی، وہ پچھلے سال چینی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تھی،جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ چینی حکومت تبت میں ناکام ہوگئی ہے۔‘‘

دلائی لاما نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین میں پچھلی پانچ دہائیوں کے دوران وہاں کی مختلف حکومتوں نے تبتیوں کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔ تبت کا مذہب، کلچر، زبان اور شناخت ختم ہونے کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں اور ترقی کے نام پر چین، تبتیوں کی خصوصی شناخت کو تباہ کررہا ہے۔‘‘

دلائی لامہ نے مزید کہا:’’ تبتی عوام اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے خواہ یہ عرصہ کتنا ہی طویل کیوں نہ ہو۔ وہ اس جدوجہد کو ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرتے رہیں گے تاکہ ہمارے مستقبل کی نسل کویہ معلوم ہوسکے کہ تبت نام کا ایک ملک تھا اور ہمیں یہ پختہ یقین ہے کہ تبت ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔‘‘

Indien Tibet Demonstration in New Delhi zum 50 Jahrestag Besatzung von China
آج بھارت میں بڑی تعداد مین تبتیوں نے تبت کی آزادی کے حق میں احتجاج کیاتصویر: AP

دلائی لاما نے کہا کہ حالیہ چین تبت مذاکرات کا کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے اور چینی حکومت کی زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے تبت میں جمہوری اصلاحات کے 50سال کے عنوان سے چینی حکومت کی طرف سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ کوجھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ صرف پچھلے ایک سال کے دوران ہی 219 تبتیوں کو ہلاک کردیا گیا جب کہ 6705 کو گرفتار اور 1294 کو زخمی کیا گیا۔ اس کے علاوہ 286 کو سخت سزائیں دی جارہی ہیں۔

ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے تبت یوتھ کانگریس کی سیکریٹری یانگ ڈونگ نے کہا:’’ اس معاملے میں مداخلت کرنا عالمی برادری کے اپنے مفاد میں ہے۔ وہ نہ صرف مداخلت کرے بلکہ اس مسئلے کو حل کرائے اور چینی حکومت کو یہ کہنے کا موقع نہ دے کہ تبت اس کا داخلی مسئلہ ہے۔‘‘

نوبل امن انعام یافتہ دلائی لاما نے کہا کہ چین کو اعتدال پسند رویہ اپناتے ہوئے مسئلے کو حل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تبتیوں کا جائز مطالبہ ایک دن یقینی طور پر شرمندہء تعبیر ہوگا۔