1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کے اہم خلائی مشن کے ایک اور مرحلے کی تکمیل

1 نومبر 2011

چین نے اپنی خلائی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر پائلٹ کے ایک شٹل کو خلاء کے لیے روانہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/132dt
تصویر: AP

'شینزو آٹھ‘ نامی اس خلائی طیارے نے الصبح چین کے شمال مغرب سے خلاء کی طرف پرواز کی۔ چینی ذرائع ابلاغ میں یہ کارروائی براہ راست نشر کی گئ۔ دو روز کےاندر ’شینزو آٹھ‘ زمین سے تین سو چالیس کلومیٹر بلندی پر ’تیانگونگ‘ نامی موڈیول پر ’ڈاک‘ کرے گا، یا عام لفظوں میں اس سے جا ملے گا۔ ساڑھے دس میٹر لمبے ’تیانگونگ‘ کو انیس ستمبر کو لانچ کیا گیا تھا۔ یہ خلاء میں چین کی ’اسپیس لیب‘ یا خلائی تجربہ گاہ کا حصہ ہے۔

مختلف خلائی شٹلز کا ایک دوسرے سے ملاپ اور ’ڈاکنگ‘ چین کے خلائی پروگرام کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ایک مکمل خلائی تجربہ گاہ کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ چین اس عمل کو خوش اسلوبی سے طے کرے کیونکہ اب تک یہ اس مشن کی کامیابی میں رکاوٹ بنتا رہا ہے۔ چینی خلا نوردوں کے طویل مدت تک خلاء میں قیام کے لیے اس خلائی تجربہ گاہ کی تکمیل ضروری ہے۔

China Raumfahrt Rakete für Tiangong-1 Modul Flash-Galerie
ساڑھے دس میٹر لمبے ’تیانگونگ‘ کو انیس ستمبر کو لانچ کیا گیا تھاتصویر: dapd

اس ضمن میں چینی ’مینڈ اسپیس انجینیئرنگ پراجیکٹ‘ کے چیف ڈیزائنر کا کہنا ہے، ’’خلائی شٹلز کے ملاپ اور ان کی ڈاکنگ کی ٹیکنالوجی پر مہارت حاصل کر کے ہم چینی خلائی اسٹیشن کی مضبوط بنیاد رکھ سکتے ہیں، ایک بار اگر ہم نے یہ صلاحیت حاصل کرلی تو ہم خلائی اسٹیشن تعمیر کرنے کی بنیادی تکنیک بھی حاصل کر لیں گے، جو کہ خلاء میں ہمارت مزید تجربوں کا دروازہ کھول دے گی۔‘‘

خیال رہے کہ خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں چین اب بھی روس اور امریکہ سے بہت پیچھے ہے۔ چینی حکومت نے خلائی شعبے میں مزید سرمایہ وقف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں