چین میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، عوام پریشان
14 اگست 2011چین میں اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جولائی کے مہینے میں افراط زر کی شرح 6.5 فیصد تھی۔ اس صورتحال کا سب سے زیادہ اثر غریب اور متوسط طبقے پر پڑ رہا ہے۔ اس کی ایک مثال ٹیکسی ڈرائیور گاؤ ہوآئیجن ہیں۔
وہ گزشتہ بیس برسوں سے بیجنگ میں ٹیکسی چلا رہا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ پہلے اس کی آمدنی اتنی تھی کہ اس کا با آسانی اور اچھی طرح سے گزر بسر ہو جاتا تھا۔’’ اب مہنگائی اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ کمائی پوری ہی نہیں پڑتی‘‘۔گاؤ ہوآئیجن کے بقول کچھ عرصہ قبل تک ایک لیٹر پٹرول کی قیمت تقریباً 20 سینٹ تھی اور اب اس میں چار گنا اضافہ ہو چکا ہے۔’’ہر چیز آہستہ آہستہ پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے‘‘۔
گزشتہ دنوں مشرقی چینی شہر ہنگزو میں ایک ہزار ٹیکسی ڈرائیوروں نے احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک جام کر دیا تھا۔ وہ مطالبہ کر رہے تھے کہ حکومت مہنگائی کے ’جِن‘ کو قابو کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔کیونکہ نا صرف کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ گھروں کےکرائے بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس صورتحال سے سب سے زیادہ غریب اور متوسط طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔کیونکہ اس طبقے میں سب سے زیادہ اخراجات کھانے پینے کی اشیاء پر ہی ہوتے ہیں اور اگر آمدنی کم ہو جائے تو گھریلو بجٹ فوری طور پر متاثر ہو جاتا ہے۔
گاؤ ہوآئیجن کو اس صورتحال میں سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اس مہنگائی کا کس طرح مقابلہ کرے۔ اسی وجہ سے اس نے فیصلہ کیا کہ اب وہ اب بیجنگ کی سڑکوں پر زیادہ سے زیادہ ٹیکسی چلانے کی کوشش کرے گا۔
رپورٹ: بریگیٹا مُول/ عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف