1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں اقتصادی اصلاحات کی 30 سالگرہ منائی جا رہی ہے

12 دسمبر 2008

چین رواں ماہ اپنے ہاں اقتصادی اصلاحات کی 30 ویں سالگرہ منا رہا ہے اور حکام اپنے ملک کو جدید فلاحی ریاست بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کی یہ کوششیں کس حد تک کامیاب ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/GFBo
چین میں کمیونسٹ پارٹی کو مارکسسٹ معیشت کی تبدیلی میں اتنا ہی عرصہ لگا جتنا اس کے نفاذ میں اور اب وہاں اقتصادی اصلاحات کے 30 برس مکمل ہو گئے ہیںتصویر: Xiao Xu

چین میں کمیونسٹ پارٹی کو مارکسسٹ معیشت کی تبدیلی میں اتنا ہی عرصہ لگا جتنا اس کے نفاذ میں اور اب وہاں اقتصادی اصلاحات کے 30 برس مکمل ہو گئے ہیں جسے ملکی تاریخ میں ایک اور سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔

اقتصادی اصلاحات کا مقصد ملک کو فلاحی ریاست میں ڈھالنا تھا۔ یہ عمل آج بھی جاری ہے۔ تاہم ان اصلاحات کا اثر بیجنگ کی پرہجوم گلیوں میں واضح دکھائی دیتا ہے جہاں ملک کے شمالی علاقوں کے مہاجرین آباد ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بڑے شہر میں قسمت آزمائی کے لئے آئے۔ ان کے ساتھ ہی ایسی کمپنیوں کے لوگ بھی زندگی گزار رہے ہیں جو دیوالیہ ہو چکی ہیں۔

Deutschland Transrapid wird nicht gebaut
گزشتہ تین دہائیوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار انتہائی تیز رہی ہے جس کے نتیجے میں چین دُنیا کی چوتھی بڑھی اقتصادی طاقت بن چکا ہے۔تصویر: AP

حالانکہ چین میں گزشتہ تین دہائیوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار انتہائی تیز رہی ہے جس کے نتیجے میں چین دُنیا کی چوتھی بڑھی اقتصادی طاقت بن چکا ہے۔ پھر بھی حکومت نے جدید فلاحی ریاست کے قیام پر کام میں تیزی نہیں برتی۔ یہی وجہ ہے کہ شہروں میں کام کرنے والے کروڑوں لوگ سوشلسٹ اور جدید فلاحی نظام کے بیچ پھنسے ہیں۔

ایسے ہی لوگوں میں ایک بزرگ ‌خاتون Yang Chaomei ہے۔ وہ گزراوقات کے لئے جوتے بیچتی ہیں جبکہ حکومتی مدد ملنے کے لئے انہیں ابھی دو برس مزید انتظار کرنا ہوگا۔ تب ہی انہیں ماہانہ تقریبا 30 ڈالر مل سکیں گے۔ جب Yang Chaomei سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے حکومتی فلاحی مدد کے لئے درخواست دی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ کاش وہ جانتیں کہ ایسا کس طرح کیا جاتا ہے۔

سوشلسٹ نظام کے تحت سرکاری ادارے اپنے ملازمین کو مکمل تحفظ فراہم کرتے تھے۔ تاہم 1990 میں یہ سب اس وقت بدل گیا جب سرکاری کمپنیاں مالی بحران کا شکار ہوئیں اور شہروں میں رہنے والے بیشتر لوگ اپنی نوکریاں کھو بیٹھے۔ ان لوگوں کو اب پینشن یا پیشگی ریٹائرمنٹ اسکیم کے تحت مراعات دی جاتی ہیں۔

چینی حکومت نے غربا کے لئے ایک الاؤنس مقرر کر رکھا ہے جس کے تحت گزراوقات کے لئے ضروری رقم دی جاتی ہے۔ تاہم بہت سے لوگوں کے لئے یہ حکومتی مدد ہتگ آمیز ہے کیونکہ اس طرح ان کی شناخت انتہائی غریب افراد کے طور پر ہوتی ہے۔

ایسی باتوں کے پیش نظر گزشتہ 15 سال کے دوران کمیونسٹ پارٹی کے لیے سب سے بڑا چیلنچ یہ رہا ہے کہ ملکی افرادی قوت کے لئے سماجی تحفظ کا نظام کس طرح وضح کیا جائے۔ حالیہ مالیاتی بحران کے نتیجے میں یہ صورت حال اور بھی گھمبیر ہو گئی ہے۔