چھ ماہ میں سات دہشت گردانہ حملے ناکام بنائے، کیمرون
16 نومبر 2015پیر کے روز ڈیوڈ کیمرون نے بتایا کہ رواں برس جون سے اب تک شام سے برطانیہ واپس لوٹنے والے جہادیوں کے بنائے گئے سات دہشت گردانہ منصوبوں کو ناکام بنایا جا چکا ہے، تاہم ایسے شدت پسندوں کے باعث لاحق خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی فور سے بات چیت میں کیمرون نے کہا، ’’ہماری سکیورٹی سروسز اور خفیہ اداروں نے پچھلے چھ ماہ میں لگ بھگ سات حملے ناکام بنائے ہیں، تاہم ان دہشت گردانہ حملوں کے منصوبوں کی شدت پیرس حملوں سے کم تھی۔‘‘
کیمرون نے مزید کہا، ’’ہم شام میں فعال ایسے گروہوں سے باخبر ہیں، جو ہمارے لوگوں کو شدت پسندانہ سوچ کی جانب مائل کر رہے ہیں اور انہیں وہاں تربیت دے کر ہمارے ملکوں میں واپس بھیج رہے ہیں، تاکہ وہ حملے کر سکیں۔‘‘
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کافی عرصے سے اس کام میں مصروف ہیں کہ کس طرح باہمی ربط کے حامل حملوں کو برطانوی گلیوں میں برپا ہونے سے روکا جائے، تاہم پیرس میں جمعے کے روز ہونے والے حملوں کے بعد ان ماہرین کو ایک بار پھر ’ڈرائنگ بورڈ کی جانب لوٹنا ہو گا اور نظرثانی کرنا‘ ہو گی۔ پیرس میں جمعے کے روز متعدد مقامات پر قریب ایک ساتھ ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں 129 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ڈیوڈ کیمرون نے کہا، ’’یہ ایسے حملے تھے، جن کی بابت ہمیں مسلسل خبردار کیا جاتا رہا ہے۔‘‘
کیمرون نے بتایا کہ ہفتے کے روز شام کے موضوع پر ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں اس حوالے سے ’حوصلہ افزا‘ بات چیت ہوئی کہ کس طرح اسلامک اسٹیٹ سے نمٹا جائے۔ کیمرون آج پیر کی شام روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔
کیمرون کا کہنا تھا، ’’آپ اس خود ساختہ اسلامک اسٹیٹ سے اس وقت تک پوری طرح نمٹ نہیں سکتے، جب تک کہ شام کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہ نکل آئے۔ مسئلے کے حل کے بعد اس دہشت گرد تنظیم کو ختم کیا جا سکتا ہے۔‘‘
تاہم انہوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ شام کے مسئلے کے کسی بھی حل میں صدر بشارالاسد کی برطرفی شامل ہو گی۔ یہ بات اہم ہے کہ مغربی ممالک اور روس کے درمیان اس موضوع پر بنیادی اختلاف یہی ہے کہ شام کے ریاستی مستقبل میں بشارالاسد کا کردار کیا ہو گا۔
کیمرون نے اعلان کیا کہ برطانیہ اپنے ہاں ایوی ایشن سکیورٹی پر اخراجات دوگنا کر رہا ہے اور مزید 19 سو سکیورٹی اہلکار اور خفیہ ایجنٹ بھرتی کیے جائیں گے، تاکہ دہشت گردانہ منصوبوں کو ناکام بنایا جا سکے۔