1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چوہدری برادران کی نیب میں طلبی، کیا ’سب کا احتساب‘ ہو گا؟

عبدالستار، اسلام آباد
1 نومبر 2017

نیب کی طرف سے سابق وزیرِ اعظم چوہدری شجاعت اور سابق وزیرِ اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کو طلب کیے جانے پر پاکستان میں کئی حلقوں میں یہ تاثر پیدا ہوگا ہے کہ اب احتساب بے رحم ہوگا۔

https://p.dw.com/p/2mrEK
Pakistan Neue Proteste
تصویر: PR Department of Pakistan Muslim League

تاہم کئی حلقے یہ بھی سوال کر رہے ہیں کہ نیب کی گرفت میں صرف سیاست دان ہی آئیں گے یا ملک کی ’مقدس گائیں‘ بھی اس کے عتاب کا شکا ر ہوں گی۔

نیب کے ایک ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ نیب لاہور نے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کو چھ نومبر کو طلب کر لیا ہے۔ اس ذریعے نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

نواز، مریم اور صفدر پر فردِ جرم عائد: کیا یہ سیاسی انتقام ہے؟

تاہم پاکستان مسلم لیگ ق کے ترجمان کامل علی آغا نے اس بات کی تصدیق کی کہ چوہدری برادران کو ’ذرائع سے زائد اثاثے بنانے‘ کے حوالے سے نوٹسسز جاری کیے گئے ہیں۔اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کامل علی آغا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میری چوہدری برادران سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں نوٹسسز موصول ہوئے ہیں اور یہ کہ وہ نیب کورٹ جائیں گے اور تمام چیزوں کا سامنا کریں گے۔‘‘

Pakistan neues Parlament bei seiner ersten Tagung in Islamabad
چوہدری برادران کو ’ذرائع سے زائد اثاثے بنانے‘ کے حوالے سے نوٹسسز جاری کیے گئے ہیںتصویر: AP

کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ چوہدری برادران نے اس سے پہلے بھی پانچ مرتبہ انکوائری کا سامنا کیا ہے۔’’ہمارے رہنماؤں نے مشرف، پی پی پی اور ن لیگ کے ادوار میں بھی پانچ تحقیقات کا سامنا کیا ہے اور ہم اب بھی کریں گے۔ ان پانچوں انکوائریوں میں نیب کو ان کے خلاف کچھ نہیں ملا۔ ہمارے کاغذات موجود ہیں۔ ہمارے ٹیکسوں کا ریکارڈ موجود ہے اور ہمارے ذرائع بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ تو ہمارے رہنما جائیں گے لیکن اگر ہمارے ساتھ کوئی نا انصافی ہوئی تو اس کے حوالے سے ہم پھر اپنا موقف بھی بیان کریں گے۔‘‘

یہ خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب کہ نیب کو ن لیگ کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے جب کہ ملک کی دوسری بڑی جماعت پی پی پی نے بھی آج نیب حکام کو آڑے ہاتھوں لیا۔ سندھ اسمبلی میں آج وزیرِ اعلٰی سندھ مراد علی شاہ اور سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن نے انسدادِ بد عنوانی کے اس ادارے پر خوب تنقید کے نشتر برسائے، لیکن پی پی پی کے کچھ رہنما یہ امید کر رہے ہیں کہ اب سب کا بلا امتیاز احتساب ہوگا۔

این اے 120 میں کانٹے دار مقابلہ

سابق وزیرِ مملکت برائے صنعت و پیداوار آیت اللہ درانی نے اس نیب نوٹس پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے ڈی ڈبلیو کوبتایا، ’’اگر شرجیل میمن نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔ احتساب سب کا ہونا چاہیے اور اگر موجودہ نیب چیئرمین نے اپنا وعدہ پورا کیا ، تو پھر احتساب سب کا ہوگا لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ نیب کی گرفت میں مقدس گائیں بھی آتی ہیں یا نہیں۔ نیب کسی خان، وڈیرے، سردار اور بڑے بیوروکریٹ کو بھی پکڑتی ہے یا صرف سیاست دانوں کو ہی نشانہ بناتی ہے۔‘‘

نیشنل پارٹی، جس کی مرکز اور بلوچستان میں نون لیگ سے ساجھے داری ہے، کا بھی خیال یہ ہی ہے کہ نیب کا ہاتھ صرف سیاست دانوں تک ہی بڑھے گا۔ پارٹی کے مرکزی رہنما اور پنجاب کے صدر ایوب ملک نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’صرف سیاست دانوں کو ہی پکڑا جارہا ہے اور جب تک ملکی قوانین میں تبدیلی نہیں ہوتی، عدلیہ کے ججز اور جنرل احتساب کی زد میں نہیں آئیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی قوانین میں ترمیم کی جائے تاکہ سیاست دانوں کے علاوہ عدلیہ اور دوسرے اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کا بھی احتساب کیا جائے۔ اس عمل سے لوگوں کا انصاف فراہم کرنے والے اداروں پر یقین اور پختہ ہوگا۔‘‘

کیا یہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست ٹکر ہے؟

نیب کی طرف سے طلبی، کیا نواز شریف کی ساکھ مزید خراب ہو گی؟