چوتھا اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول
چوتھا اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول پندرہ اپریل کو شروع ہو کر سترہ اپریل اتوار کے روز اپنے اختتام کو پہنچ گیا
میلے میں ہزاروں افراد کی شرکت
اس لٹریچر فیسٹیول کے لیے لوک ورثہ کمپلیکس اور اس کے راستوں کو رنگا رنگ جھنڈیوں، بینرز اور غباروں سے سجایا گیا تھا۔ مجموعی طور پر اس میلے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں سابق پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی شرکت سب سے قابل ذکر تھی۔
غیر ملکی مہمان بھی شریک
امسالہ لٹریچر فیسٹیول میں کتاب بینی کے شوقین ملکی اور غیر ملکی مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جن میں اچھی خاصی تعداد خواتین کی بھی تھی۔ میلے کے دوران درجنوں ادبی اور تنقیدی نشستوں کے علاوہ اردو اور انگریزی مشاعروں کا اہتمام بھی کیا گیا۔
نوجوانوں میں مقبولیت
گزشتہ چند برسوں سے ہر سال باقاعدگی سے منعقد ہونے والا یہ ادبی میلہ نوجوانوں میں بھی بہت مقبول ہو رہا ہے، جنہوں نے اس سال بھی اس میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کتاب بینی کی ترغیب
اس میلے میں عام لوگوں کو کتاب بینی کی ترغیب بھی دی گئی، جس کی ایک مثال اس تصویر میں نظر آنے والا دیسی رائٹرز لاؤنج کا یہ اسٹال بھی تھا۔ تصویر میں نظر آنے والے وقاص نعیم ایک ادبی نقاد ہیں، جو دیسی رائٹرز لاؤنج کے ذریعے نئی نسل کو نمائندہ ادب سے متعارف کرانے کا کام کرتے ہیں۔
سرکردہ مصنفین کا تعارف
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح میلے کے منتظم ادارے نے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے ذریعے پاکستان کے اردو اور انگریزی زبانوں میں لکھنے والے سرکردہ ادیبوں کو متعارف کرانے کے لیے ان کے تعارفی ہورڈنگز بھی نمائش گاہ میں آویزاں کیے۔
معروف مصنفین کی شرکت
اس تصویر میں پاکستان کے معروف صحافی اور مصنف زاہد حسین لٹریچر فیسٹیول کے دوران لگائے گئے لبرٹی بکس کے اسٹال پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
انتظار حسین کے بغیر پہلا میلہ
میلے میں موجود ایک ننھا قاری مستنصر حسین تارڑ کی ایک کتاب کا جائزہ لیتے ہوئے۔ انتظار حسین، جن کا مجموعہ اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے، پچھلے تمام میلوں میں باقاعدگی سے شریک ہوتے تھے لیکن اس بار ان کی کمی خاص طور پر محسوس کی گئی۔ اردو کے عظیم نثر نگاروں میں شمار ہونے والے انتطار حسین اس سال دو فروری کو انتقال کر گئے تھے۔
کتابیں خریدنے کا نادر موقع
لوک ورثہ میں اس تین روزہ ادبی میلے نے صرف کتابوں سے محبت کرنے والے افراد کو انفرادی طور پر ہی نہیں بلکہ پورے کے پورے خاندانوں کو یہ موقع مہیا کیا کہ وہ اس میلے کو دیکھیں اور ہر کوئی اپنی پسند کی کتاب خرید سکے۔
مقصد، کتابوں سے عوام کے لگاؤ میں اضافہ
اس میلے کا اہتمام کرنے والے ادارے آکسفورڈ پبلشرز کی ڈائریکٹر امینہ سید کے مطابق اس کاوش کا مقصد عوام کے کتابوں سے لگاؤ کو عام کرنا تھا تاکہ ہر طبقہ فکر کے لوگوں میں کتاب دوستی کی ترویج کی جا سکے۔
رعایتی نرخوں پر کتب کی فروخت
چوتھے اسلام آباد ادبی میلے میں دوست پبلیکیشنز کا اسٹال۔ مہنگائی کے اس دور میں جب ہر کسی کو کوئی بھی کتاب پچیس فیصد رعایت پر میسر ہو تو اس سے کتاب بینی کی حوصلہ افزائی یقینی سی بات ہے۔
ادبی نشستوں کا اہتمام
تین روزہ میلے کے دوران جن درجنوں ادبی نشستوں کا اہتمام کیا گیا، ان میں ایک سو اکیاون پاکستانی اور چودہ انٹرنیشنل اسپیکرز نے حصہ لیا۔ اس دوران مجموعی طور پر بیس کتابوں کی رونمائی کی تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔ ان نشستوں میں شریک چند بڑے ناموں میں انور مسعود، عارفہ سیدہ زہرہ، حنا ربانی کھر، نسیم زہرہ، کشور ناہید، فہمیدہ ریاض اور آصف فرخی بھی شامل تھے۔
ادبی نشستوں میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت
کسی کتاب کی تقریب رونمائی، کوئی تنقیدی نشست یا بھر کسی شاعر یا ادیب کے فن پر بحث، اس میلے کے دوران جتنی بھی ادبی نشستوں کا اہتمام کیا گیا، ان کی خاص بات ان میں ادب پسند قارئین کی بڑی تعداد میں شرکت تھی۔ اس دوران حاضرین کو نئے نئے ادبی رجحانات اور تخلیقی پہلووٴں سے شناسائی کا موقع ملا۔
آکسفورڈ پبلشرز کے زیر اہتمام چوتھا اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول پندرہ اپریل کو شروع ہو کر سترہ اپریل اتوار کے روز اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ اس تین روزہ کتاب میلے میں 160 سے زائد شاعروں، ادیبوں، دانشوروں اور فنکاروں نے شرکت کی۔ کئی کتابوں کی رونمائی کی تقریبات سمیت درجنوں ادبی نشستوں کا اہتمام کیا گیا۔