1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چلی: صدارتی انتخابات میں قدامت پسند پینیرا کی جیت

18 جنوری 2010

چلی میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں قدامت پسند سیاستدان سیباستیان پینیرا کامیاب رہے۔ ان کی فتح سرخ لاطینی امریکہ کے لئے ایک بڑا دھچکہ تصور کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/LZ3k
ارب پتی سیاستدان سیباستیان پینیراتصویر: AP

انتخابات کے دوسرے راوٴنڈ میں ارب پتی سیاستدان سیباستیان پینیرا کامیاب رہے۔ ان کی فتح سے ملک میں بائیں بازو اور مرکزیت پسند جماعتوں کا وہ بیس سالہ مخلوط حکومتی دور بھی ختم ہوگیا ہے، جس کا آغاز 1990 میں ہوا تھا۔

اپنی صدارتی مدت پوری کرنے والی چلی کی خاتون سربراہ مملکت میشَیل باشےلیٹ کے حمایت یافتہ صدارتی امیدوار ایڈوارڈو فرائی نے، جو خود بھی چلی کے صدر رہ چکے ہیں، ووٹوں کی سرکاری گنتی میں پینیرا کی واضح برتری کے بعد اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔

Eduardo Frei Chile Wahlen
ناکام صدارتی امیدوار ایڈوارڈو فرائیتصویر: AP

اتوار کو ہونے والی رائے دہی میں ڈالے گئے ووٹوں میں سے 99 فیصد کی گنتی کے بعد پینیرا نے 52 فیصد اور ایڈوارڈو فرائی نے 48 فیصد ووٹ حاصل کئے۔

انہی صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جو گزشتہ برس 13 دسمبر کو ہوا تھا، پینیرا نے محض 44 فیصد جبکہ ان کے قریب ترین سیاسی حریف فرائی نے، جو 1996 سے لے کر 2000 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے تھے، صرف 29.6 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔ چلی میں ملکی آئین کی رو سے کوئی بھی سیاسی رہنما ایک کے بعد مسلسل دوسری مرتبہ صدر کے عہدے پر منتخب نہیں کیا جا سکتا۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ چلی میں بائیں بازو کی جماعتوں میں تقسیم اور اب تک اقتدار میں رہنے والی مخلوط حکومت کی معاشی پالیسیوں سمیت کئی ایسے عوامل ہیں جو ایڈوارڈو فرائی کی انتخابی ناکامی کا سبب بنے۔

پیر کے روز انتخابی نتائج واضح ہو جانے کے بعد پینیرا کے قریب تیس ہزار حامیوں نے ان کی کامیابی پر اپنی پارٹی کے مرکزی انتخابی دفتر کے باہر فتح کا ایک بڑا جشن منایا۔ یہ انتخابی دفتر سانتیاگو میں کراؤن پلازہ ہوٹل میں قائم ہے۔

Felipe Stadt
تصویر: DW

اس ہوٹل کے باہر فتح کا جشن منانے والے اپنے حامیوں سے خطاب میں قدامت پسند پینیرا نے کہا کہ وہ ایسی تمام دیواریں گرا دیں گے جو چلی کے عوام کو تقسیم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد عوام کو دوبارہ متحد کرنا ہے۔

اس موقع پر ارب پتی سیاستدان پینیرا نے الیکشن میں ناکام رہنے والے اپنے حریف Eduardo Frei کا نام لئے بغیر ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چلی کو درپیش مسائل کے پیش نظر اس ملک میں ہر کسی کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔ پینیرا نے دعویٰ کیا کہ ان کی صدارتی انتخابی جیت چلی کے لئے تازہ ہوا کا ایک جھونکا ثابت ہو گی ہے، جو بڑی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرے گی۔

چند سیاسی تجزیہ نگاروں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ سیباستیان پینیرا، جو چار مختلف ٹیلی وژں نیٹ ورکس اور ایک ایئرلائن سمیت بہت سے کاروباری اداروں کے مالک ہیں، اب تک برسراقتدار بائیں بازو کی مخلوط حکومت ہی کی سماجی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے۔ اس کے برعکس پینیرا کے مخالفین یہ دعوے کرتے ہیں نو منتخب صدر، جنہیں چلی کا بیرلوسکونی بھی قرار دیا جاتا ہے، صرف اپنے تجارتی اور کاروباری مقاصد ہی کا تحفظ کریں گے۔

امریکہ میں ہارورڈ یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ ساٹھ سالہ پینیرا 1988 سے لے کر 1990 تک چلی کی سینیٹ کے رکن بھی رہے اور 2005 میں انہوں نے اب تک صدر کے فرائض انجام دینے والی مِیشَیل باشے لیٹ کے مقابلے میں بھی صدارتی الیکشن حصہ لیا تھا۔ تب وہ یہ مقابلہ ہار گئے تھے۔

پینیرا کا تعلق چلی کے ایک ایسے سیاسی گھرانے سے ہے جو گزشتہ سات میں سے چھ حکومتوں میں کسی نہ کسی طرح شامل رہا ہے۔ چلی کا شمار لاطینی امریکہ کی سب سے زیادہ خوشحال ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس کی کل 16 ملین کی آبادی میں ووٹ کا حق رکھنے والے بالغ شہریوں کی تعداد 8.3 ملین بنتی ہے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: مقبول ملک