1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس: ڈھائی ہزار تارکین وطن کی منتقلی

عاطف توقیر اے ایف پی
7 جولائی 2017

پولیس نےپیرس کے شمال میں نہایت خستہ حالی کے شکار قریب ڈھائی ہزار مہاجرین کو دیگر مقامات پر منتقل کیا ہے۔ اس آپریشن کا مقصد تارکین وطن کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے پیدا ہونے والے مختلف مسائل کا تدارک بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2g7aQ
Paris Räumung von Flüchtlingslagern
تصویر: Getty Images/AFP/J. Saget

گزشتہ برس نومبر میں پورٹ ڈے لا چیپل میں واقع ایک امدادی مرکز کے گرد مہاجرین نے ڈیرے ڈالنا شروع کیے تھے اور دھیرے دھیرے ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقام پر رہنے والے تارکین وطن کو دیگر جگہوں پر منتقل کرنے کا آپریشن پرامن انداز سے تکمیل پایا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ان تارکین وطن کو پیرس میں گرمیوں کی چھٹیوں کی وجہ سے خالی مختلف اسکولوں میں منتقل کیا گیا ہے اور بعد میں انہیں رفتہ رفتہ مہاجرین کے باقاعدہ مراکز میں منتقل کر دیا جائے گا۔

اس آپریشن میں متعدد امدادی اداروں نے بھی حکام کا ساتھ دیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس مقصد کے لیے ساٹھ بسیں استعمال کی گئی۔ اے ایف پی کے مطابق ابتدائی تخمیہ جات کے تحت یہ سمجھا جا رہا تھا کہ اس مقام پر قریب 16 سو تارکین وطن موجود ہے، تاہم یہاں مجموعی طور پر قریب ڈھائی ہزار تارکین وطن ملے۔

Frankreich Flüchtlinge in Paris
کچی بستی میں تارکین وطن کی بدحالی متعدد مسائل کا باعث ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Ena

حکام کے مطابق اس طرز کے اقدامات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمیشہ اندازوں کے برخلاف کہیں بڑی تعداد میں تارکین وطن ایسی کچی بستیوں میں مقیم ہوتے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں شمالی فرانسیسی شہر کیلے کے نواح میں واقع تارکین وطن کی ’جنگل‘ نامی کچی بستی کے خاتمے کے بعد تارکین وطن کی بڑی تعداد نے پیرس کا رخ کیا تھا۔ گزشتہ دو برسوں میں یہ 34 واں موقع ہے، جب پیرس میں اس طرز کا کوئی آپریشن کیا گیا ہے۔ مئی کی نو تاریخ کو اسی علاقے میں ایک آپریشن کے ذریعے 16 سو تارکین وطن کو مختلف مقامات پر متنتقل کیا گیا تھا۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ قریب دو سو تارکین وطن فی ہفتہ اس علاقے میں پہنچ رہے ہیں، جس کی وجہ سے سکیورٹی کے ساتھ ساتھ حفظانِ صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔