پیرس: سگریٹ کا ٹوٹا زمین پر پھینکنے کا جرمانہ دگنا ہو گیا
1 اکتوبر 2015بتایا جاتا ہے کہ پیرس میں ہر سال سگریٹوں کے 350 ٹن وزن کے ٹوٹے اکٹھے کیے جاتے ہیں۔ سگریٹوں کی انہی باقیات کے باعث پینتیس یورو کا جرمانہ متعارف کروایا گیا تھا لیکن ایسا شاذ و نادر ہی ہوا کہ کسی کو یہ جرمانہ ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہو۔
پیرس کے میئر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’آنکھوں کو نظر آنے والی ’آلودگی‘ سے قطعِ نظر سگریٹوں کے یہ ٹوٹے ماحول کو بھی آلودہ کرتے ہیں۔ ان کے اندر بہت سے زہریلے مادے ہوتے ہیں، جو ہوا اور زمین کو آلودہ کرتے ہیں۔‘‘
عالمی ادارہٴ صحت WHO کی 2012ء کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانس کی پچیس فیصد آبادی تمباکو نوشوں پر مشتمل ہے، جو مغربی یورپ کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے لیکن اسپین، یونان اور مشرقی یورپی ملکوں سے کم ہے۔
پیرس شہر کی انتظامیہ اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ سڑکوں اور گلیوں میں بکھرے ہوئے سگریٹوں کے ٹوٹے اور کتوں کا فُضلہ وغیرہ اس شہر کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔
میئر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پیرس کے باسیوں کی جانب سے سڑکوں پر بکھری گندگی کے حوالے سے سب سے زیادہ شکایات ملتی ہیں‘۔ اس بیان میں تلقین کی گئی ہے کہ عوام بھی اور سیاح بھی زیادہ ’باتمیز طرزِ عمل‘ روا رکھیں۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سگریٹ کے ٹوٹوں کو مختلف اجزا میں ٹوٹ کر بکھرنے اور تحلیل ہونے میں چار سے لے کر بارہ سال تک کا عرصہ لگ جاتا ہے اور یہ کہ ان اجزا میں بھاری دھاتوں کے ساتھ ساتھ نکوٹین اور سیسے جیسے آلودگی کا باعث بننے والے اجزا بھی ہوتے ہیں۔
سگریٹ کا ایک ٹوٹا پانی کی پانچ سو لیٹر سے زیادہ مقدار کو آلودہ کر سکتا ہے۔
جرمانے کی رقم بڑھا کر دگنی کرنے کا ضابطہ اس سال مارچ میں منظور کیا گیا تھا جبکہ ستمبر کے پورے مہینے میں حکام انتباہی پرچیاں تقسیم کرتے رہے۔ ساتھ ساتھ شہر بھر میں کُوڑے کرکٹ کے ایسے تیس ہزار نئے ڈبے بھی نصب کیے گئے ہیں، جن میں سگریٹ بجھانے کے لیے الگ سے ایک کونا بنا ہوا ہے۔
پیرس میں اس سال موسمِ گرما میں ایک ہوٹل اور ایک ریسٹورنٹ یونین کی جانب سے پندرہ ہزار جیبی ایش ٹرے بھی تقسیم کیے گئے۔ اس طرح کے ایک ایش ٹرے میں پانچ ٹوٹے محفوظ کیے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پیرس میں اگر کوئی شخص اپنے پالتو کتے کے ساتھ سیر پر جاتا ہے اور اُس کا کتا باہر سڑک پر ہی حوائجِ ضروریہ سے فارغ ہو جاتا ہے تو صفائی نہ کرنے پر کتے کے مالک کو بھی اڑسٹھ یورو ہی کا جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے۔