1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے 90 سال

11 نومبر 2008

پہلی جنگ عظیم کے ‌خاتمے کی یاد میں منائی جانے والی تقریبات اس سال فرانس کے روایتی مقام پیرس کے وکٹری ٹاور کے بجائے ویردون میں منعقد کی گئیں۔

https://p.dw.com/p/Frwm
ان تقریبات میں پہلی جنگ عظیم میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کی گیا۔تصویر: AP

فرانس کے شمال مشرق میں جرمنی کے سرحدی علاقے لکسمبرگ کے ساتھ واقع یہ وہ مقام ہے جہاں پہلی جنگ عظیم کے دوران فرانسیسی اور جرمن فوجیوں کے مابین خونریز لڑائی ہوئی تھی۔

ویردون کے مقام پر پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کی یاد میں منائی جانے والی تقریب میں فرانس کے صدر نکولوس سرکوزی نے جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

’’ اس جنگ میں حصہ لینے والے افراد اور ان کے بیوی بچوں کے دُکھ کا اندازہ لگانا آج بھی مشکل ہے۔ جنگ کے دوران تباہ ہونے والے گھروں، شہروں اور دیہات کے کھنڈر متاثرین کے درد اور گہرے زخموں کا پتا دیتے ہیں۔ یہ زخم آج بھی ہرے ہیں جنہیں ہم کبھی بھلا نہ سکیں گے۔‘‘

اس جنگ میں جرمنی اور فرانس کے تین لاکھ فوجی ہلاک ہوئے۔ پہلی جنگ عظیم میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان فرانس کو ہی پہنچا یہی وجہ ہے کہ فرانس کے شہری جنگ کی تلخ یادیں آج بھی نہیں بھلا سکے۔

اس تقریب می‍ں شریک جرمن صوبے زارلینڈ کے وزیر اعلیٰ اور وفاقی کونسل کے صدر پیٹرمولم نے جرمن شہریوں کو پہلی عالمی جنگ کے خوریز واقعات کو یاد رکھنے کی تلقین کی۔

Ludendorff-Brücke bei Remagen
پہلی جنگ عظیم میں لاکھوں لوگ ہلاک ہو گئے تھےتصویر: AP

’’ویردوں وہ مقام ہے جہا‌ں ازلی ازلی دشمن مد مقابل تھے۔ تاہم وہ آج اپنی تمام تر دشمنی کو بھلا کر قریب آ چکے ہیں بلکہ قابل بھروسہ دوست بن گئے ہیں۔ جرمن فرانسیسی دوستی یورپ کے لیے غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہے۔ اسی لیے آج کا دن ہمارے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔‘‘

جرمن چانسلر انیگلا میرکل نے ویردون میں منعقدہ تقریب میں شرکت کرنے سے معذرت کر لی تھی اور انہوں نے منگل ہی کے روز پولینڈ کی آ‍زادی کی نوے سالہ تقریبات میں شرکت کی۔ پولینڈ کے یوم آزادی کی تقریب میں سولہ ممالک کے رہنماؤں نے حصہ لیا جن میں افغان صدر حامد کرزئی اور جارجیا کے صدر میخائیل ساکاش ولی بھی شامل تھے۔