1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پھیلتے شہر اور خوراک کا ضیاع

عابد حسین8 جولائی 2016

ایک نئی رپورٹ کے مطابق جس طرح شہر پھیل رہے ہیں ویسے ہی خوراک کے ضائع ہونے میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومتوں اور سماجی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوڈ ویسٹ کے عمل پر توجہ دیں اور عام لوگوں کے لیے معلوماتی پروگرام شروع کیے جائیں۔

https://p.dw.com/p/1JLsH
تصویر: Reuters/A. Perawongmetha

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کے انسانوں کے لیے تیار کی گئی خوراک کا ایک تہائی حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ اس ضائع ہو جانے والی خواراک کا سالانہ حجم 1.3 بلین ٹن لگایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی کل آبادی کا 54 فیصد شہروں میں آباد ہے اور شہر مسلسل پھیل رہے ہیں۔ ایک بین الاقوامی ادارے ’سَسٹین ایبل گلوبل ریسورسز‘ کے ڈائریکر میرون جونز کا کہنا ہے کہ سن 2050 میں شہری آبادی میں مزید 12 فیصد اضافہ ہونے سے اس کا حجم 66 فیصد ہو جائے گا۔

اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ سنگا پور میں صاف توانائی کی سمٹ سے قبل جاری کی گئی ہے۔ ’کلین اینویرو سمٹ‘ گیارہ سے تیرہ جولائی تک جاری رہے گی۔ اِس سمٹ کا اہتمام سنگا پور میں ’انٹرنیشنل واٹر ویک‘ کے دوران کیا گیا ہے۔ اسی ویک میں ’ورلڈ سِیٹیز سمٹ‘ کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔ ان دونوں بین الاقوامی کانفرنسوں میں شہروں کے ترقیاتی معاملات کے ساتھ جڑے انتظامی چیلنجز کو زیرِ بحث لایا جائے گا۔

Frankreich Lebensmittelverschwendung
برطانیہ میں ’خوراک سے پیار، ضائع کرنا ناپسندیدہ عمل‘ نامی مہم شروع ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے (FAO) کے ایک ریسرچر برائن لپنسکی کا کہنا ہے کہ جس انداز میں شہروں کی حدیں پھیل رہی ہیں، اس کے مطابق سن 2050 میں شہروں کی سکونت اختیار کرنے والوں کو 60 فیصد زیادہ کیلوریز درکار ہوں گی اور اِس کے لیے سبز مکانی گیسوں کے بےپناہ اخراج کے ساتھ ساتھ شہروں میں کوڑا کرکٹ بھی زیادہ پیدا ہو گا۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ سن 2050 تک زمین پر انسانی آبادی نو ارب سے تجاوز کر جائے گی اور اتنی بڑی آبادی کے لیے خوراک کی فراہمی بذات خود ایک بہت بڑا چیلنج ہو گی۔ لپنسکی کے مطابق فصلوں کی کاشت زیادہ ہونے کے ساتھ اُن کی کٹائی کے لیے مشینوں کا استعمال فضا میں کاربن کے زائد اخراج کا سبب بنے گا۔

شہروں میں خوراک کی مناسب تقسیم کے لیے جنوبی افریقی فوڈ بینک کا ماڈل سامنے لایا گیا ہے۔ جنوبی افریقی فوڈ بینک اشیائے خور و نوش کے ڈیلروں اور پرچون فروشوں سے اضافی خوراک کا سامان خرید کر باقاعدہ خوراک تیار کرتا ہے اور پھر اِسے مستحق افراد میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ فوڈ بینک نے گزشتہ برس 3350 ٹن خوراک مستحقین میں تقسیم کی تھی۔جنوبی کوریا نے اپنے شہریوں پر خوراک پھینکنے کی اضافی فیس عائد کر دی ہے تاکہ خوراک کے ضیاع کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔ اسی طرح برطانیہ میں ’خوراک سے پیار، ضائع کرنا ناپسندیدہ عمل‘ نامی مہم شروع کی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں