گرفتار ملزم کا براہ راست تعلق پیرس حملہ آوروں سے تھا، مراکش
18 جنوری 2016مراکش کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ بیلجیئن شہری نومبر میں پیرس میں ہونے والے خونریز حملوں میں شریک افراد کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ اس واقعے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔
وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق اس شخص کو جمعے کے روز مراکش کے بندرگاہی شہر المحمدیہ سے گرفتار کیا گیا۔ یہ بندرگاہی شہر کاسابلانکا اور رباط کے قریب واقع ہے۔ وزارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ زیرحراست ملزم گزشتہ برس نومبر میں پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں ملوث حملہ آوروں میں سے ’بعض کے ساتھ براہ راست رابطے‘ میں تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس شخص نے شام کا سفر اس شخص کے ساتھ کیا تھا، جو شمالی پیرس کے ضلع سینٹ ڈینس میں واقع فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب خودکش دھماکے میں مارا گیا تھا۔
اس ملزم کا نام ظاہر کیے بغیر بتایا گیا ہے کہ شام جا کر ابتدائی طور پر اس شخص نے القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ میں شمولیت اختیار کی، تاہم بعد میں اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہو گیا۔ مراکشی وزارت داخلہ کے مطابق شام میں اس شخص نے عسکری تربیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامک اسٹیٹ کے کئی اہم کمانڈروں کے ساتھ رابطے بھی پیدا کیے اور یہ وہ افراد تھے، جو پیرس حملوں کے بنیادی منصوبہ ساز تھے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ شخص شام سے ترکی، پھر جرمنی اور پھر بیلجیئم پہنچا، تاہم وہاں سے ہالینڈ اور پھر مراکش آیا۔
یہ بات اہم ہے کہ فرانسیسی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ نومبر میں پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کا ماسٹرمائنڈ بیلجیئم کا شہری عبدالحامد ابو عود تھا، جو اس واقعے کے کچھ روز بعد پولیس کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔ تاہم ابوعود کی بابت فرانسیسی تفتیش کاروں کو بھی معلومات مراکش کی جانب سے مہیا کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ان حملوں میں ایک اور ملزم کی نشان دہی فرانسیسی حکام نے شکیب اکروہ کے طور پر کی تھی۔ بیلجیئن حکام کا کہنا ہے کہ اس شخص نے سن 2013ء میں شام کا سفر کیا تھا۔
یہ بات واضح رہے کہ نومبر میں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں 130 افراد مارے گئے تھے اور یہ واقعہ یورپ میں سن 2004ء میں میڈرڈ ٹرین بم دھماکوں کے بعد سب سے زیادہ خون ریز تھا۔