1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن سے متعلق سوال پر ٹرمپ کا حیران کن جواب، کریملن ناراض

مقبول ملک
6 فروری 2017

ایک تازہ ٹی وی انٹرویو میں روسی صدر پوٹن کے بارے میں ایک سوال پر امریکی صدر ٹرمپ کے جواب نے میزبان کو حیران کر دیا۔ اس حوالے سے اب روس نے ایک متنازعہ جملے کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے ’معافی‘ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2X3Aa
Donald Trump und Wladimir Putin
روسی صدر پوٹن، دائیں، اور امریکی ہم منصب ٹرمپتصویر: picture alliance/A. Lohr-Jones/A. Astafyev/CNP POOL/Sputnik/dpa

اس موضوع پر روسی دارالحکومت ماسکو اور امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے پیر چھ فروری کے روز موصولہ رپورٹوں کے مطابق نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا یہ تازہ ترین انٹرویو امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو دیا، جو اتوار پانچ فروری کی رات نشر کیا گیا۔

اس انٹرویو میں صدر ٹرمپ کے شریک گفتگو فوکس نیوز کے اینکر بل اورائلی تھے۔ گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے جہاں بہت سے دیگر سوالات پوچھے گئے، وہیں پر بل اورائلی نے نئے ملکی صدر سے ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے بارے میں بھی کئی چبھتے ہوئے سوالات پوچھے۔

Das Logo des Fernsehsenders Fox News Channel

ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں امریکا میں یہ رائے پائی جاتی ہے کہ وہ روس، خصوصاً روسی صدر پوٹن کے ساتھ تعلقات میں گرم جوشی کے خواہش مند ہیں۔ اسی تناطر میں اس انٹرویو کے دوران میزبان نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’پوٹن تو ایک قاتل ہیں‘۔

اس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے میزبان کے خدشات دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اسے یہ کہہ کر حیران کر دیا، ’’ہمارے ہاں بھی تو بہت سے قاتل ہیں۔ کیا آپ واقعی سنجیدگی سے یہ سوچتے ہیں کہ ہم تو بہت معصوم ہیں؟‘‘ نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ ٹرمپ کے اس بیان سے سیاسی طور پر ان کی مراد 2003ء کی عراقی جنگ تھی۔

اس انٹرویو میں میزبان اورائلی کے ادا کردہ الفاظ پر روسی دارالحکومت ماسکو میں صدر پوٹن کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کی طرف سے پیر کے روز نہ صرف واضح ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا بلکہ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ فوکس نیوز کے اینکر اورائلی کا صدر پوٹن کے بارے میں تبصرہ ’ناقابل قبول‘ ہے اور انہیں اس پر معافی مانگنا چاہیے۔

ٹرمپ اور پوٹن کی پہلی بات چیت، داعش اور شام کی صورتحال پر غور

روس کے ساتھ روابط، ’ٹرمپ کے مشیر کے خلاف تفتیش‘

پوٹن نے ٹرمپ کی مدد کرنے کے ’احکامات‘ دیے، امریکی خفیہ ادارے

ٹرمپ کے ساتھ گفتگو میں بل اورائلی نے یہ تو نہیں بتایا کہ ان کی رائے میں روسی صدر پوٹن نے مبینہ طور پر کس کو قتل کیا تھا لیکن اس بارے میں کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے آج صحافیوں کو بتایا، ’’فوکس ٹی وی جیسے نشریاتی ادارے کے کسی اینکر کی طرف سے ایسی بات کا کہا جانا ناقابل قبول بھی ہے اور توہین آمیز بھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس پر اس نشریاتی ادارے کی طرف سے معافی مانگی جائے۔‘‘

Großbritannien Alexander Litwinenko Symbolbild
سابق کے جی بی ایجنٹ لیٹوینینکو جن کے کئی برس قبل لندن میں تابکاری مادے کے ذریعے قتل کی بازگشت ٹرمپ کے اس انٹرویو میں بھی سنائی دیتصویر: AP Graphics

ولادیمیر پوٹن کے لیے یہ مسلسل 17 واں سال ہے کہ انہیں روسی سیاست میں فیصلہ کن پوزیشن حاصل ہے۔ اس دوران وہ پہلے دو بار ملکی صدر رہے، پھر وزیر اعظم اور اب دوبارہ سربراہ مملکت۔ ان کے ناقدین کا ان پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر اپنے مخالفین کو قتل کروا دیتے ہیں۔ لیکن کریملن کی طرف سے ایسے الزامات کو غلط اور سیاسی کردار کشی قرار دے کر مسترد کر دیا جاتا یے۔

اسی تناظر میں گزشتہ رات فوکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں بل اورائلی نے صدر ٹرمپ سے ولادیمیر پوٹن کے بارے میں جو گفتگو کی، اس دوران یہ بھی کہا گیا کہ لندن میں کالعدم سوویت یونین کے خفیہ ادارے کے جی بی کے ایک سابق ایجنٹ لیٹوینینکو کو بھی قتل کروا دیا گیا تھا۔

اس پر امریکی صدر ٹرمپ کا جواب تھا، ’’ایسے کوئی شواہد نہیں کہ قصور وار (موجودہ) روسی صدر تھے۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا، پہلی بات تو یہ کہ پوٹن کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ پھر بہت سے دوسرے لوگ بھی کہتے ہیں کہ مجرم پوٹن نہیں تھے۔ اس لیے، یہ بات بھلا کون جانتا ہے کہ یہ قتل کس نے کیا تھا؟‘‘