1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولینڈ میں صدارتی انتخابات کے لئے پولنگ جاری

20 جون 2010

یہ انتخابات پولش صدر لیخ کاچنسکی کی حادثاتی موت کے دو ماہ بعد منعقد کرائے جا رہے ہیں، جن میں کاچنسکی کے جڑواں بھائی سمیت دس اُمیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NxvH
تصویر: AP

ووٹنگ عالمی وقت کے مطابق شام چھ بجے تک جاری رہے گی۔ ان انتخابات کو ملک میں اقتصادی اصلاحات کے تعین اور مستقبل میں یورپی یونین کے اتحادیوں اور روس کے ساتھ پولینڈ کے تعلقات وضع کرنے کے لئے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

پولینڈ کے قائم مقام صدر برونسلاو کوموروسکی اور لیخ کاچنسکی کے بھائی یاروسلاو کاچنسکی اہم امیدوار خیال کئے جا رہے ہیں۔ آج کے انتخابات میں کوئی بھی اُمیدوار 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے میں ناکام رہا تو انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد کرایا جائے گا۔

No Flash Wahlkampf in Polen
لیخ کاچنسکی کے بھائی یاروسلاو کاچنسکی کی انتخابی مہمتصویر: AP

یہ دونوں ہی اُمیدوار قدامت پسند کیتھولک مسیحی ہیں۔ تاہم متعدد معاملات پر تقسیم ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اُنہیں دیگر آٹھ امیدواروں پر سبقت حاصل ہے۔

پولینڈ کے صدر لیخ کاچنسکی کا طیارہ رواں برس دس اپریل کو روس کے ایک مغربی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں ان کے ساتھ دیگر 95 افراد بھی ہلاک ہوئے، جن میں ان کی اہلیہ اور پولینڈ کے اعلیٰ سیاسی اور عسکری عہدے دار بھی شامل تھے۔

اس حادثے کے باعث پولینڈ میں انتخابی مہم میں سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔ تاہم لیخ کاچنسکی کی موت سے ان کے بھائی اور قدامت پسند سابق وزیر اعظم یاروسلاو کاچنسکی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، جو تین سال قبل انتخابات میں ناکام رہے تھے۔

اب ایسا لگتا ہے کہ بھائی کی موت کے صدمے نے انہیں بدل کر رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ خود کو ایک ایسے فرد کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جو سمجھوتہ کر چکا ہے۔

Polen Präsidentenwahl Flash-Galerie
قائم مقام صدر برونسلاو کوموروسکیتصویر: AP

قائم مقام صدر برونسلاو کوموروسکی کو فرنٹ رنر قرار دیا جا رہا ہے، جو حکمراں سوک پلیٹ فارم پارٹی کے رکن ہیں۔ وہ پارلیمانی اسپیکر رہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ قوم کو متحد کر سکتے ہیں اور ان کا سیاسی کیریئر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولینڈ کے بیشتر عوام کو کاچنسکی کی جیت پر تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کاچنسکی فاتح رہے تو سیاسی تعطل کی فضا جنم لے گی۔ عوام کی بڑی تعداد مانتی ہے کہ برونسلاو اعتدال پسند اور قدرے کم متنازعہ صدر ثابت ہوں گے۔

دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مقبولیت کے باوجود برونسلاو مقررہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں اور انہیں چار جولائی کو آئندہ انتخابی مرحلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید