1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولینڈ: سلامتی کی ضروریات اور خواہشات

رپورٹ: مقبُول ملک ، ادارت : عابد حسین22 ستمبر 2009

امریکی صدر اوباما کی جانب سے یورپ کے لئے مجوزہ دفاعی میزائل نظام کی تنصیب کی منسوخی کے بعد اب پولینڈ کو سلامتی کے شعبے میں ازسرنو ترجیحات مرتب کرنا پڑ رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/Jm0S
پولینڈ کے وزیر خارجہ سیکورسکی (بائیں) برطانوی ہم منصب ملی بینڈ کے ساتھتصویر: AP

یہ تھے عابد حسین! ہمارے اگلے موضوع کا تعلق پولینڈ سے ہے اور بات ہے وارسا کی سلامتی کے شعبے میں ملکی ضروریات اور خواہشات کی!

پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسلاو سیکورسکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے پیش رو جارج ڈبلیو بش کا مشرقی یورپ کے دو ملکوں میں امریکی دفاعی راکٹ نظام کی مجوزہ تنصیب کا متنازعہ پروگرام منسوخ تو کر دیا ہے، لیکن پولینڈ کی اب کوشش یہ ہو گی کہ سلامتی کے شعبے میں اس کے باقی ماندہ یورپ کے ساتھ رابطے مزید مضبوط ہونا چاہیئں۔

پولینڈ نہ صرف مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ہے بلکہ وہ مشرقی یورپ میں امریکہ کا ایک بڑا اتحادی ملک بھی ہے۔ اس کے علاوہ وارسا کے واشنگٹن کے ساتھ قریبی سیاسی رابطوں اور فوجی تعلقات کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ امریکہ کی قیادت میں عراق اور افغانستان میں فرائض انجام دینے والے بین الاقوامی فوجی دستوں میں پولینڈ کے فوجی بھی شامل ہیں۔

Gedenkfeier Warschauer Aufstand
پولینڈ کے فوجی ایک تقریب میںتصویر: picture-alliance/ dpa

اسی لئے امریکی صدر اوباما نے ابھی حال ہی میں جب چیک جمہوریہ اور پولینڈ میں مجوزہ دفاعی راکٹ نظام کی تنصیب منسوخ کرنے کا اعلان کیا تو چیک جمہوریہ کے ساتھ ساتھ پولینڈ میں بھی کئی حلقوں کو ناامیدی ہوئی۔ ان حلقوں کو خدشہ ہے کہ یوں روس خطے میں اپنی طاقت اور اثر و رسوخ میں اضافے کی زیادہ بھر پور اور شعوری کوششیں کرے گا۔ اس لئے کہ روس اس متنازعہ امریکی منصوبے کا شروع سے ہی مخالف تھا اور اسی لئے ماسکو نے صدر اوباما کے اعلان کا گرمجوشی سے خیر مقدم بھی کیا۔ روس کے اس رد عمل کے برعکس، باراک اوباما نے یہ واضح کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کی کہ واشنگٹن کے اس فیصلے کی وجہ روسی اعتراض نہیں بلکہ امریکہ اور امریکی اتحادیوں کی دفاعی ضروریات کا زیادہ عملیت پسند ادراک ہے۔

اس پس منظر میں پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسلاو سیکورسکی نے پیر کے روز کہا کہ اب وارسا کو یورپ کے ساتھ اپنے دفاعی رابطوں کو زیادہ گہرا اور جامع بنانا چاہئے۔ سیکورسکی نے اپنے ایک ریڈیو انٹرویو میں امید ظاہر کی کہ تازہ ترین امریکی فیصلہ پولینڈ کی ملکی سیاست میں دائیں بازو کی سیاسی سوچ کے حامل عناصر کے لئے ایک طرح کا دھچکہ ثابت ہوگا، اور شاید کچھ سیاستدانوں کو اپنے اس طرز عمل پر نئے سرے سے غور بھی کرنا پڑے کہ ہر عمل کی بنیاد امریکہ کے ساتھ دو طرفہ اتحاد پر رکھی جاناچاہئے۔

پولش وزیر خارجہ نے وارسا میں ملکی حکومت کے دفاعی شعبے میں سیاسی جھکاؤ کے حوالے سے تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ پولینڈ ایک یورپی ریاست ہے جسے اپنے لئے سلامتی کی ضمانتیں یورپ ہی میں تلاش کرنا چاہیئں۔