1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولیس کی فائرنگ، تیونس میں چار مظاہرین ہلاک

6 فروری 2011

تیونس میں شروع ہونی والی تازہ جھڑپوں میں پولیس کی فائرنگ سے کم ازکم چار مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے مابین یہ تصادم الکاف نامی شہر میں ہوا۔

https://p.dw.com/p/10Bbv
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کم ازکم ایک ہزار مظاہرین مقامی پولیس کے سربراہ Khaled Ghazouani کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہیں، اس لیے انہیں اس عہدے سے برطرف کر دیا جائے۔

صورتحال میں تناؤ اس وقت پیدا ہوا جب خالد نے ایک خاتون کو طمانچہ مارا۔ تیونس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی TAP کے مطابق اس واقعے کے بعد مظاہرین نے پولیس سٹیشن کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر فائر کھول دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ تین شدید زخمی ہوئے۔ جن میں سے دو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہفتہ کی شب ہلاک ہو گئے۔

Flash-Galerie Tunesien Proteste 24.1.2011
تیونس کے شمالی علاقے الکاف میں ہونے والے اس مظاہرے میں ہزاورں افراد نے شرکت کیتصویر: picture alliance/dpa

تیونس کے انقلابِ یاسمین میں کلیدی کردار ادا کرنے والے تجارتی اتحاد کے ذرائع نے بتایا ہے کہ بعد ازاں خالد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے AFP نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب علاقے میں صورتحال قابو میں آ گئی ہے۔ تیونس میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اگرچہ صدر زین العابدین بن علی ملک سے فرار ہو چکے ہیں اور ملک کا کنٹرول عبوری حکومت کے پاس ہے تاہم پھر بھی اس ملک میں تناؤ کی کیفیت برقرار ہے۔

تیونس میں سلامتی کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے ابھی تک ہنگامی صورتحال نافذ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں صورتحال معمول کی طرف رواں ہے اور آئندہ ہفتے ایمرجنسی اٹھا لی جائے گی۔ تیونس میں گزشتہ سال دسمبر میں شروع ہونے والے ملک گیر عوامی مظاہروں نے عرب دنیا میں ایک نئی تحریک پیدا کر دی ہے، جس کے بعد مصر اور دیگر ممالک میں بھی ایسے ہی حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں