1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوست کی کاشت روکنے کےلئے نئے طریقوں پرغور

شادی خان7 اکتوبر 2008

افغانستان میں پچھلے دو سالوں میں پوست کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا بھر کی نصف سے زیادہ منشیات کا حصہ بنتی ہے

https://p.dw.com/p/FVCw
تصویر: picture-alliance/ dpa

نیٹو ممالک کے فوجی قیادت نے افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے حتمی و نتیجہ خیز کاروائی کرنے پر زور دیا ہے۔ پیر کو بیلجئم کے دارلحکومت برسلز میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر سیمینار سے خطاب کے دوران یورپ میں متعین نیٹو کےسپریم کمانڈرامریکی جنرل جان کریڈوک نے کہا کہ منشیات کے خاتمے کی موجودہ کوششوں کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہورہا۔ انکے بقول وہ اگلے ہفتے نیٹو کی سیاسی قیادت کے سامنے معاملہ رکھیں گے جس میں ان سے پوست کی فصل تلف کرنے کے روایتی طریقوں کے بجائے زیادہ مہارت سے اور طریقےآزمانے کیلئے کہا جائے گا۔


افغانستان میں پچھلے دو سالوں میں پوست کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا بھر کی نصف سے زیادہ منشیات کا حصہ بنتی ہے۔ اس کے مقابلے میں قانونی طور پر ادویات میں استعمال ہونے والی افیون کے کاروبار پرآسٹریلیا، فرانس، بھارت، اسپین اور ترکی کی اجارہ داری ہے۔

Landwirt bei der Mohnernte in Afghanistan
تصویر: AP

تیس سال سے زائد عرصہ بیرونی حملوں اور خانہ جنگی میں گزارنے والے اس جنوبی ایشیائی ملک کی معاشی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے۔افیون کی کاشت کو افغانستان میں سب سے منافع بخش فصل سمجھا جاتا ہے جس کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات عسکریت پسندوں سمیت بہت سے قبائلی سرداروں اور افغان پارلیمان کے ارکان پر بھی لگتے رہے ہیں۔


افغان صدر حامد کرزئی کے بھائی نے جنوبی شہر قندہار میں پریس کانفرنس کے دوران اس امریکی اخبار کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا اعلان کیا جس نے انکے افیون و ہیروئن کی اسمگلنگ میں ملوث ہونیکا الزام عائد کیا تھا۔ انکے بقول چونکہ صدر کرزئی کا ماضی بے داغ ہے اس لئے انہیں دباو میں لانے کیلئے انکے بھائی پر اس قسم کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔

افغانستان میں متعین نیٹو اور ایساف کے فوجی حکام ، زمینی طور پراورفضائی اسپرے کرکے اسے تلف کرنے سمیت دیگر بہت سے طریقےآزماچکے ہیں مگر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جامع منصوبہ بندی سے معاشی خوشحالی کے ٹھوس اقدامات کئے بغیر مسئلہ کا دور رس حل ممکن نہیں۔