1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پورے خطے میں ’دہشت گرد حکومتوں‘ کے قیام کا خطرہ، ایرانی صدر

مقبول ملک
29 اکتوبر 2016

ایرانی صدر حسن روحانی نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کئی ’دہشت گرد حکومتوں‘ کے اقتدار میں آ جانے کا خطرہ ہے۔ صدر روحانی نے یہ بات یورپی یونین کی اعلیٰ اہلکار موگیرینی کے دورہء ایران کے موقع پر کہی۔

https://p.dw.com/p/2RszV
Iran | EU-Außenministerin Mogherini trifft den Iranischen Präsidenten Hassan Rouhani in Teheran
ایرانی صدر حسن روحانی کی انتیس اکتوبر ہفتے کے روز فیدیریکا موگیرینی کے ساتھ ملاقات کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/AP Photo

ایرانی دارالحکومت تہران سے ہفتہ انتیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی صدر حسن روحانی نے یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران عہدیدار فیدیریکا موگیرینی کے دورہء ایران کے موقع پر خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’شام اور عراق میں دہشت گردوں کی کارروائیاں حقیقی معنوں میں پوری دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ ‘‘

ایرانی صدر کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق حسن روحانی نے فیدیریکا موگیرینی کے ساتھ ملاقات میں کہا، ’’اگر خطے میں اس دہشت گردی کے خلاف پوری سنجیدگی سے جنگ نہ کی گئی، تو ایران دیکھ رہا ہے کہ پورے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کئی دہشت گرد حکومتیں اور طاقت ور اکائیاں وجود میں آ جائیں گی۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر کے اس موقف کا پس منظر یہ ہے کہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے جہادی شام اور عراق میں اپنے ٹھکانوں سے نکل کر شمالی افریقی ریاست لیبیا میں کافی حد تک اپنے قدم جما چکے ہیں اور انہوں نے الجزائر اور مصر تک میں بھی دہشت گردانہ حملے کیے ہیں۔

فیدیریکا موگیرینی نے تہران میں اپنی موجودگی کے دوران صدر حسن روحانی کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے بھی ملاقات کی، جس دوران شام کے خونریز تنازعے اور اس وجہ سے پائے جانے والے علاقائی بحران پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کیے گئے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق تہران میں یورپی یونین کی اعلیٰ ترین سفارت کار موگیرینی نے، جنہیں پروگرام کے مطابق آج ہفتے ہی کے روز ایران سے تہران کے علاقائی حریف ملک سعودی عرب کے دورے کے لیے روانہ ہونا تھا، ان ملاقاتوں میں کہا کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ اس لیے تعاون کی خواہش مند ہے کیونکہ ایران خطے کے مسائل کے حل کے لیے ایک اہم علاقائی طاقت ہے۔

Iran EU-Außenbeauftragte Federica Mogherini & Mohammad Javad Zarif
یورپی یونین کی اعلیٰ ترین سفارت کار فیدیریکا موگیرنی نے تہران میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے ساتھ بھی ملاقات کیتصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare

اے ایف پی کے مطابق فیدیریکا موگیرینی سے اپنی ملاقات کے دوران صدر روحانی نے یورپی یونین سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ برسلز کو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی بڑی طاقتوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ شام میں مختلف باغی گروپوں کی حمایت بند کریں۔

شامی تنازعے کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ ایران دمشق میں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو ہر طرح کی مالی اور عسکری امداد مہیا کرتا ہے اور تہران کا سعودی عرب اور ترکی پر الزام ہے کہ ریاض اور انقرہ میں حکومتیں دمشق حکومت کے خلاف لڑنے والے باغی گروپوں کی مدد کرتی ہیں۔

اس پس منظر میں صدر روحانی نے کہا، ’’شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک بڑی ترجیح ہے اور ان دونوں ملکوں کی جغرافیائی سالمیت اور وحدت کو ہر قیمت پر محفوظ بنایا جانا چاہیے۔‘‘

اس موقع پر ایرانی صدر نے یہ بات بھی زور دے کر کہی، ’’شام کے مستقبل کا فیصلہ صرف شامی عوام ہی اپنے ووٹ کے ذریعے کر سکتے ہیں اور کریں گے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں