پوتن کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری
7 دسمبر 2011روس میں مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں مظاہروں میں شریک پانچ سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ان میں حکومت مخالف اور سابق نائب وزیراعظم بورس نیمزوف اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اولیگ اورلوف بھی شامل تھے، جنہیں بعدازاں رہا کر دیا گیا۔
وزیر اعظم ولادیمیر پوتن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غیرآئینی احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اُدھر ماسکو میں پوتن نواز نوجوانوں نے بھی ریلیاں نکالی ہیں۔ پوتن نے وعدہ کیا ہے یہ آئندہ برس مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد حکومت تبدیل ہو گی۔
پوتن مخالف مظاہرین حکمران جماعت پر اتوار کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پوتن کے اقتدار کا دَور اب ختم ہونا چاہیے۔
اتوار کے انتخابات کے بارے میں تعاون اور سلامتی کی یورپی تنظیم کے ساتھ متعدد کئی یورپی ملکوں نے روس کی حکمران جماعت یونائیٹڈ رشیا پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔
مبصرین کے مطابق اس حوالے سے شواہد موجود ہیں کہ کس طرح کئی سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل سے دور رکھا گیا۔
ولادی میر پوتن دو مرتبہ صدر رہ چکے ہیں۔ اکتیس دسمبر انیس سو ننانوے کو انہوں نے پہلی مرتبہ منصبِ صدارت سنبھالا تھا۔ وہ دو ہزار آٹھ تک لگاتار دو مرتبہ اس عہدے پر فائز رہے۔
پوتن نے حال ہی میں یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ آئندہ برس کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے یہ بات صدر دیمیتری میدویدیف کی جانب سے آئندہ برس کے انتخابات سے دستبردار ہونے کے اعلان کے بعد کہی تھی۔
مظاہروں کے اس سلسلے نے پیر کو شدت پکڑی تھی۔ اس وقت مظاہرین نے ماسکو میں الیکشن کمیشن کی جانب مارچ کیا جبکہ اسی روز وہاں تقریباﹰ تین سو گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔ پیر کی ریلی کو گزشتہ کئی برسوں میں اپوزیشن کی جانب سے سامنے آنے والا سب سے بڑا احتجاج بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق