پنڈی کی مسجد میں جاں بحق فوجی افسران کی نماز جنازہ
5 دسمبر 2009جاں بحق ہونے والے میجر جنرل بلال ہاشم سعود، ولید ممتاز اور دیگر کی نماز جنازہ میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت دیگر اعلیٰ فوجی اور سول حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر سلامتی کو یقینی بنانے کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے تھے۔
گزشتتہ روز راولپنڈی کی آفیسر کالونی میں پریڈ لائن مسجد میں خود کش حملے اور فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالوں میں بری فوج کے7 افسران، تین سپاہی اور 17 بچے بھی شامل ہیں۔ فوج کے تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل اطہر عباس نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک میجر جنرل، ایک بریگیڈیئر،ایک کرنل، دو لیفٹیننٹ کرنل اور دو میجر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کی کل تعداد چار تھی، جن میں دو خودکش حملہ آور تھے جبکہ دو شدت پسند مسجد کے باہر موجود تھے، جنہیں ہلاک کر دیا گیا۔
مسجد پر حملے کے وقت ریٹائرڈ کرنل شکران رفیق کے تین بیٹے بھی وہاں موجود تھے، جن میں سے ایک دہشت گردوں کا نشانہ بنا۔ بیٹے کی نماز جنازہ کے موقع پر جذباتی انداز میں کرنل شکران کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا نیک مقصد کے لئے شہید ہوا۔
مغربی میڈیا کے مطابق فوجی افسران کو نشانہ بنانے کی اس قسم کی کارروائیوں نے عام شہریوں کی سلامتی سے جڑے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق فوج کو اُنہی شدت پسندوں کا سامنا ہے، جو سابقہ سویت یونین کے خلاف نوے کی دہائی میں اُن کے قریبی حلیف تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان بیک وقت امریکہ کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے اور شدت پسندوں کی جوابی کارروائیوں کے شدید دباؤ میں ہے۔
پاکستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے سابق سربراہ بیت للہ محسود کی ہلاکت اور اکتوبر کے وسط میں اس کے آبائی علاقے جنوبی وزیرستان میں شروع کئے گئے آپریشن کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوں میں انتہائی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جن میں متعدد انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
رپورٹ . شادی خان سیف
ادارت. امجد علی