1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں کوہاٹ روڈ پر دھماکہ، اڑتیس افراد جاں بحق

9 مارچ 2011

پشاور کے کوہاٹ روڈ پر واقع متنی ادیزئی کے علاقے میں ایک خودکش حملہ آور نے امن کمیٹی کے رکن وکیل خان کی اہلیہ کی نماز جنازہ کے اجتماع میں گھس کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

https://p.dw.com/p/10Vw3
تصویر: DW

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنازے میں بڑی تعداد میں امن کمیٹی کے رضاکار اور علاقے کے لوگ موجود تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں 38 افراد جان بحق اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے۔ ہسپتال کے ذرائع کے مطابق اب تک 51 زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں جبکہ 36 افراد ہسپتال میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کی وجہ سے مزید ہلاکتوں میں اضافےکا خدشہ ہے۔

دھماکے کے بعد کوہاٹ روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ادیزئی کی جنازگاہ میں امن لشکر کے ایک رہنما وکیل خان کی بیوی کی نماز جنازہ پڑھائی جا رہی تھی۔ پیش امام نے جونہی دوسری تکبیر کےلیے اللہ اکبر کہا اس دوران ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی۔

دوسری جانب امن لشکر کے سربراہ دلاور خان نے انتظامیہ کے خلاف خفگی کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر دو دن میں انہیں وسائل فراہم نہ کیے گئے تو وہ امن کمیٹی کی بجائے طالبان کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک نہ تو مرکزی حکومت نے کوئی تعاون کیا نہ ہی صوبائی حکومت نےکوئی تعاون کیا ہے۔

Anschlag auf Trauergesellschaft in Pakistan
امدادی کارکن اور پولیس اہلکار ایک زخمی کو ہسپتال لے جاتے ہوئےتصویر: dapd

ان کے بقول حکومت نے کئی بار وسائل فراہم کرنے کے وعدے کیے لیکن کوئی مدد نہیں کی اور اب اس طرح کے واقعات روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔

’’ ہم آج بھی عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنے کےلیے تیار ہیں لیکن اگر حکومت اور انتظامیہ کا یہی رویہ رہا تو حالات مزید خرابی کی طرف جائیں گے۔‘‘

اس سے قبل بھی پشاور سے متصل علاقوں میں حکومت کی حمایت یافتہ امن کمیٹیوں کے ممبران نے حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کے لیے وعدوں کے مطابق امداد فراہم نہ کرنے پر تحفظات ظاہر کیے تھے۔

سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور نے جائے حادثہ کے ایک دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ، ’’امن کمیٹی کو ہر قسم کی سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ میں آج بھی ہر قسم کے تعاون کا وعدہ کرتا ہوں۔ میں امن کمیٹی والوں کو جانتا ہوں۔ کئی مرتبہ ان کے ساتھ تعاون کیا بھی ہے اور اب بھی تعاون کے لیے تیار ہیں۔ یہ جس طرح بھی تعاون چاہیں گے ہم فراہم کریں گے کیونکہ تعاون کے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔‘‘

متنی کا علاقہ ادیزئی اگر چہ صوبائی حکومت کی عمل داری میں ہے تاہم چاروں طرف سے قبائلی علاقے میں گھرے ہونے کی وجہ سے یہاں سکیورٹی کے حالات ہر وقت کشیدہ رہتے ہیں۔ امن کمیٹی کا مطا لبہ ہےکہ اس علاقے میں روزانہ بنیاد پر جو سرچ آپریشن کیا جاتا رہا اسے جاری رکھا جائے۔ ان علاقوں میں دہشت گردوں کےخلاف یہ امن لشکر فرنٹ لائن کی حیثیت رکھتا ہے اوراس کے ارکان کو نشانہ بنانے کےلیے ان پر اب تک کئی حملے ہوچکے ہیں۔ ّج کے خودکش حملے کی زمہ داری قبول کر لی ہے۔

رپورٹ : فریداللہ خان، پشاور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں