’ایران شامی بحران کے حل کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے‘
17 اکتوبر 2015جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ايرانی دارالحکومت تہران آمد پر کہا ہے کہ عالمی طاقتوں اور ايران کے مابين جوہری ڈيل مستقبل ميں سفارتی سطح پر مزيد پيش رفت کی پيش خيمہ ہے۔ شام، عراق اور يمن ميں جاری مسلح تنازعات کے بارے ميں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’اس خطے کو کم نہيں بلکہ اضافی سفارت کاری کی ضرورت ہے۔‘‘ جرمن وزير خارجہ کا اپنی تقرير ميں مزيد کہنا تھا، ’’پر امن حل کا دارومدار کبھی ايک فريق پر نہيں ہوتا اور اسی ليے ميرا سفر يہاں ختم نہيں ہوتا۔‘‘ اشٹائن مائر اتوار کو ايران کے سب سے بڑے حريف ملک سعودی عرب روانہ ہوں گے۔
شٹائن مائیر ہفتے اور اتوار کے روز ایران میں اعلیٰ سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ایرانی صدر حسن روحانی کے علاوہ وہ اپنے اس دورے کے دوران اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے بھی مذاکرات کریں گے۔ شٹائن مائیر کے اس دورے کا مقصد افغانستان، عراق، یمن اور شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا اور ان ممالک میں پائے جانے والے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کے بارے میں ایران کے کردار پر بات چیت کرنا ہے۔
جرمن وزیر کا یہ دورہ پرایک ایسے وقت میں عمل میں آ رہا ہے جب یورپی ممالک خاص طور سے جرمنی کو ان بحران کے شکار ممالک کی طرف سے آنے والے تارکین وطن کے سیلاب کا سامنا ہے۔ شٹائن مائیر نے ایرانی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بھی اس امر کا اقرار کیا کہ’’ یورپ کو اس وقت دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اب تک کے مہاجرین کے بدترین بحران کا سامنا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بحران زدہ ممالک میں سیاسی استحکام اور امن نہیں ہوتا تب تک مہاجرین کے بحران سے بھی نہیں نمٹا جا سکتا۔
جرمن وزیر کے اس پہلے ایرانی دورے پر تہروان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ایجنڈے میں جوہری ڈیل کے نفاذ کوبھی مرکزی اہمیت حاصل رہے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایرانی جوہری ڈیل باضابطہ طور پر کل اتوار اٹھارہ اکتوبر سے نافذ العمل ہو گی۔ دس سالوں کے لیے طے پائے جانے والے اس جوہری معاہدے کے تحت اِس عرصے میں ایران کو سویلین جوہری پروگرام جاری رکھنے کی اجازت ہو گی اور ہتھیار سازی کے شک پر اُس کی تنصیبات کا معائنہ کیا جا سکے گا۔
شٹائن مائیر کے بقول،’’ اب ایران کی باری ہے اُن شرائط کو پورا کرنے کی جن کی بنیاد پر تہران پر لگی پابندیاں ختم کرتے ہوئے جوہری معاہدہ طے پایا تھا‘‘۔
دہشت گرد جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی مسلح شورش کے بارے میں ایرانی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے شٹائن مائیر کا کہنا تھا،’’ شام کی جنگ ختم ہونے کے بعد ہی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی دہشت گردی کا موثر سدِباب ممکن ہو سکے گا۔ آئی ایس کی دہشت گردی ایک ناسور کی طرح روز بروز پھیل رہی ہے‘‘۔
وفاقی جرمن مخلوط حکومت کی پارٹنر جماعت سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے سیاستدان شٹائن مائیر ایران پر غیر معمولی زور دینا چاہتے ہیں کہ وہ شام کی طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے ایک سیاسی حل کے لیے موثر کردار ادا کرے کیونکہ ایران اور روس کو شامی صدر بشار الاسد کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ اتوار کو ایران کا دورہ مکمل کرنے کے بعد خلیج کے خطے میں ایران کے روایتی حریف ملک سعودی عرب کے لیے روانہ ہو جائیں گے جہاں سعودی حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد منگل کو شٹائن مائیر اُردن کے لیے روانہ ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ 12 برسوں میں کسی جرمن وزیر خارجہ کا ایران کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔