پرویز مشرف کے مستعفی ہونے پر جرمن حکومت کا ردعمل
18 اگست 2008جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے استعفے پر جرمن حکومت نے نہایت ہی محتاط انداز میں ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائرکا کہنا تھا کہ صدر مشرف کا استعفٰی کوئی تعجب خیز بات نہیں ہے۔
جرمن وزیرخارجہ فرانک والٹر شٹائن کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان کے اندرونی حالات میں بہتری آئے گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے بہتر حالات افغانستان سمیت پورے خطے کے مفاد میں ہیں۔
شٹائن مائر نے کہا کہ جرمن حکومت امید کرتی ہے کہ پاکستانی حکومت اور مستقبل میں بننے والے صدر اس موقع کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے جمہوریت اور ملک کے استحکام کےلئے کام کریں گے۔ جرمن حکومت مستقبل میں بھی پاکستان اور جمہوریت کا ساتھ دے گی۔
شٹائن مائر کے ترجمان Stefen Bredohl کا یہ کہنا بھی تھا کہ جرمنی چاہتا ہے کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لئے فعال کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان کا ایسا صدر ہونا چاہئےجو نہ صرف پاکستان کے لئے کام کرے بلکہ پورے خطے پر نظر رکھے اور بالخصوص افغانستان میں قیام امن پر خصوصی توجہ دے۔
جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر کے ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کے آئندہ صدر، اپنے ہمسایہ ممالک اور خاص طور پر بھارت کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائیں۔
دوسری طرف یورپی یونین نے بھی پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کو ملک کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں پائیدار جمہوریت کا قیام اہم مسلہ ہے۔