1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز مشرف کی حامی مسلم لیگ (ق)، دو حصوں میں تقسیم

8 جولائی 2009

جنرل پرویز مشرف کی سیاسی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لیے بنائی جانے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) عملی طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/IjsT
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اپنے بھائی چوہدری پرویز الہی کے ہمراہتصویر: AP

چوہدری شجاعت حسین کے حامی دھڑے کی طرف سے اپنے الیکشن کمیشن کے ذریعے اپنی جنرل کونسل کی حمایت سے چاروں صوبوں میں اپنے عہدےداروں کو بلا مقابلہ منتخب کرایا جا رہا ہے جبکہ ہم خیال گروپ کے نام سے وجود میں آنے والے مسلم لیگ (ق) کے دُوسرے دھڑے نے چوہدری برادران کی طرف سے شروع کئے گئے پارٹی کے انتخابی عمل پر عدم اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے پارٹی عہدیداروں کے انتخابات کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

اس دھڑے نے اعلان کیا ہے کہ نئی جنرل کونسل کی تشکیل کے بعد وہ نئے سرے سے خو د الیکشن کروائیں گے۔ اس دھڑے نے چوہدری برادران کی طرف سے جنرل کونسل کے قیام اور صوبائی صدور کے انتخاب سمیت ’’آئینی بے ضابطگیوں‘‘ کے حوالے سے چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی باضابطہ طور پر مطلع کر دیا ہے۔

پاکستان الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے مسلم لیگ (ق) کے دُونوں دھڑوں کو 27جولائی کو ابتدائی سماعت کے لئے اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔

بدھ کے روز لاہور کے مسلم لیگ ہاؤس میں ہونے والے چوہدری شجاعت حسین کے دھڑے کے صوبائی انتخابات میں چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری پرویز الہی کو تیسری مرتبہ مسلم لیگ پنجاب کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ اُن کے مقابلے میں کسی اور اُمید وار نے کاغذات جمع نہیں کروائے اس موقع پر منظور کی جانی والی ایک قرار داد میں چوہدری شجاعت حسین سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ 20جولائی کو ہونے والے پارٹی کے مرکزی صدر کے انتخاب میں حصہ لیں۔

اُدھر صوبہ سرحد میں سابق وفاقی وزیر امیر مقام اس دھڑے کے صوبائی صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ اس دھڑے کی طرف سے بلوچستان کے صوبائی صدر کے لئے جام یوسف اور سندھ کے صدر کے لئے غوث بخش مہر کو سامنے لا یا گیا ہے۔

بدھ کی شام لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے ہم خیال گروپ کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا کہ چاروں صوبوں میں کرائے جانے والے مسلم لیگ (ق) کے انتخابات غیر قانونی ہیں۔ اُن کے مطابق ان انتخابات میں آئینی تقاضوں کو پیشِ نظر نہیں رکھا گیا اس سوال پر کہ کیا مسلم لیگ (ق) کے دُونوں دھڑوں میں مفاہمت کا کوئی امکان باقی ہے۔ ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ مفاہمت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ صوبائی انتخابات کے بعد مفاہمت کے دروازے بہت تیزی سے بند ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کو بعض حلقوں کی طرف سے مشرف لیگ بھی کہا جا تا رہا ہے۔ اس جماعت کے ارکان جنرل پرویز مشرف کو فوجی وردی میں ملک کا بار بار صدر منتخب کرانے کی بات بھی کر تے رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مشرف کی بنائی ہوئی مسلم لیگ (ق) کے دُونوں دھڑے ایک دُوسرے پر جنرل پرویز مشرف کا ساتھ دینے کے الزامات لگا رہے ہیں۔ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ اس سے پہلے نواز (ن)، فنگشنل (ف)، جناح(ج) اور قائد اعظم (ق) سمیت کئی دھڑوں میں تقسیم ہوتی رہی ہے۔ اس جماعت میں ابھرنے والے شدید اختلافات کے بعد مسلم لیگی حروف تحجی میں نئے لفظوں کا اضافہ ہونے والا ہے۔

رپورٹ : تنویرشہزاد، لاہور

ادارت : عاطف توقیر