1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت کشیدگی : پاکستانی فضائیہ ہائی الرٹ

تنویر شہزاد، لاہور22 دسمبر 2008

دونوں ملکوں کی طرف سے ایک دوسرے پرالزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی حالیہ خلاف ورزی کے بعد فضائیہ کو چوکس رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GLar
پیر کے روز پاکستانی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نےپاکستان کے اہم شہروں پر نیچی پروازیں کیں۔تصویر: AP

پاکستان اوربھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ان حلقوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے جو پچھلے کئی برسوں سے ان دونوں ملکوں کے مابین قیام امن کے لئے جدوجہد کر رہے تھے۔

پیرکے روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیرکے کئی علاقوں کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں کے اوپر بھی پاکستان فضائیہ کے جنگی طیارے پرواز کرتے دیکھے گئے۔ معمول کے خلاف جنگی طیاروں کی اس نقل وحرکت کی وضاحت کرتے ہوئے پاکستانی فضائیہ کے ترجمان ہمایوں وقار نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ علاقے کی موجودہ صورتحال کے پیش نظرفضائیہ کی طرف سے ملکی فضائی حدود کی نگرانی میں اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ

عسکری امور کے ممتاز ماہر ڈاکڑ حسن عسکری رضوی کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بھارتی رہنماؤں کے حالیہ بیانات پاک بھارت کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے ہیں۔ ایک بار پھریہ کہا بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھرجی نے کہا تھا کہ اگر پاکستان دہشت گردی کی روک تھام کے لئے مؤثر کارروائی نہیں کرتا تو بھارت کے پاس تمام آپشن کھلے ہیں۔

ڈاکٹر عسکری کے مطابق اس کے قسم کے ماحول میں پاکستان ائیرفورس نے جنگی طیاروں کی پروازوں کے ذریعے یہ دکھایا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ دوسری طرف عام پاکستانیوں کے اطمینان کے لئے یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز الرٹ ہیں اور وہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین یہ بڑھتا ہوا تناؤ کیا صورت اختیار کرسکتا ہے، اس سوال کے جواب میں پاکستانی اوربھارتی سیاسی مبصرین اپنی اپنی رائے رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارت کی کوشش یہ ہے کہ جنگ سے چند قدم پیچھے رہ کر پاکستان پر جتنا بھی ممکن ہو سکے، سفارتی اور فوجی دباؤ بڑھایا جائے۔ ڈاکٹرعسکری کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین کسی نئی جنگ کے امکانات کم ہیں لیکن یہ کہنا بھی آسان نہیں ہے کہ حالات مذید خراب نہیں ہوسکتے کیونکہ کشیدگی میں اضافے ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ یہی کشیدگی قابو سے باہر نکل جاتی ہے۔