1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت سرحدی کشیدگی، بارہ شہری ہلاک

شکور رحیم، اسلام آباد28 اگست 2015

پاک بھارت سرحد پر دونوں ملکوں کی افواج کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم آٹھ پاکستانی جبکہ چار بھارتی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ بائیس خواتین اور گیارہ بچوں سمیت سینتالیس پاکستانی شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GNWz
Kaschmir Grenzstreitigkeiten Indien Pakistan Verletzung Waffenruhe
تصویر: Getty Images/AFP/S. Qayyum

پاکستان نے ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں چھ شہریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی راگھون کو دفتر خارجہ طلب کیا۔ اسی دوران پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ورکنگ باؤنڈری کے دورے پر ریینجرز ہیڈ کواٹرز پہنچے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آرمی چیف کو تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر انہوں نے بھارت کی طرف سے شہری آبادی پر بلا اشتعال گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت شہری آباد کو دہشت زدہ کرنے کے لئے بین الاقوامی قوانین کی پروا نہ کرتے ہوئے تمام حدیں پار کرکے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا، ’’ہم پاکستان کے بہت سے حصوں میں بھارت کی طرف سے پھیلائی جانے والے دہشت گردی اور ورکنگ باؤنڈری، ایل او سی پر شروع کی گئی جنگ کے درمیان یقنی ربط کو محسوس کر سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا غیر پیشہ وارانہ، غیر اخلاقی، غیر ذمہ دارانہ اور بزدالانہ فعل ہے۔ بعد میں انہوں نے کمبائند ملٹری ہسپتال سیالکوٹ میں بھارتی شیلنگ سے زخمی ہونیوالوں کی عیادت بھی کی۔

اس سے قبل آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ جمعرات کی شب ساڑھے گیارہ بجے اس وقت شروع ہوا، جب پاکستانی فوجیوں نے بھارتی فوجیوں کو معمول کے ضابطہ ء کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ورکنگ باؤنڈری کے قریب ایک کھدائی کی مشین استعمال کرنے سے روکا۔ بیان کے مطابق پاکستانی فوجیوں کے اعتراض کے جواب میں بھارت کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی جو جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق گیارہ بجے تک جاری رہی۔ دوسری جانب بھارت کا کہنا ہے کہ فائرنگ پہلے پاکستان کی طرف سے کی گئی۔

پاکستان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق فائرنگ کا نشانہ کندن پور، باجرہ گڑھی اور تھاتھی نامی تین دیہات بنے، جہاں ایک خاتون اور بچے سمیت چھ شہری ہلاک اور بائیس خواتین سمیت سینتالیس افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں سے دس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال سیالکوٹ میں زیر علاج ہیں۔

ادھر پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے بھارتی ہائی کمشنر سے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے بھارتی سفارتکار کو پاکستانی حکومت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جاری بھارتی جارحیت پر تشویش سے بھی آگاہ کیا۔

سیکریٹری خارجہ نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرے اور امن کی بحالی کے لیے دو ہزار تین کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود جنگ کی کوئی گنجائش نہیں۔ بھارتی حملے کی صورت میں ردعمل کا انحصار پاکستان پر ہو گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے گزشتہ دو ماہ میں ستّر سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کی ہیں جبکہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے گزشتہ ہفتے اپنی پریس کانفرسں میں کہا تھا کہ پاکستان نے ستتر سے زیادہ مرتبہ فائر بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ سرحدی کشیدگی ایک ایسے موقع پر بڑھ رہی ہے، جب پاکستانی رینجرز اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے سربراہان کے درمیان ستمبر میں بھارت کے دارالحکومت دہلی میں ملاقات ہونی ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس ماہ کی چوبیس تاریخ کو پاک بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات منسوخ ہونے کے بعد سرحدی کشیدگی میں اضافے سے ستمبر میں ہونیوالی سرحدی حکام کی مجوزہ ملاقات پر بھی سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔