1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت تناؤ: کیا سیاسی قیادت متحد ہو سکے گی؟

بینش جاوید
3 اکتوبر 2016

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کی قیادت کی ہے۔ اجلاس میں لائن آف کنٹرول پر تناؤ اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔

https://p.dw.com/p/2QpGj
Pakistan Parlementstreffen in Islamabad
تصویر: DW/R. Saeed

پیر کے روز اس اجلاس کا مقصد پاکستانی سیاسی قیادت کی جانب سے دنیا کو لائن آف کنٹرول پر جنگی کیفیت اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری مظاہرین پر تشدد کے بارے میں آگاہ کرنا بتایا گیا ہے۔

پاکستانی نیوز چینلز پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم، سینیئر سیاسی قائدین اور اپوزیشن کے اراکین اجلاس میں شریک ہیں۔ پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اجلاس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورت حال پر سیاست دانوں کو بریفنگ دی۔

Pakistan Parlementstreffen in Islamabad
تصویر: DW/R. Saeed

پاکستانی میڈیا کے مطابق حزب اختلاف کے رکن شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’’وزیراعظم مجھے آپ کی فہم و فراست اور آپ کی حب الوطنی پر پورا یقین ہے۔ آپ نے بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کے حوصلہ افزا اقدامات کیے۔‘‘ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم کی اقوام متحدہ میں کشمیر کے حوالے سے تقریر انتہائی جامع اور قابل تعریف ہے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہ، ’’پیپلزپارٹی واضح موقف لیتے ہوئے حکومت کی حمایت کرے گی۔ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت پر ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔‘‘ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کےمعاملات پرمقاصد مل کر کام کرنے سے ہی حاصل ہوسکتے ہیں، اور یہ کہ ایک متحد پاکستان ہی بھارتی ’’جارحیت‘‘ کا بھرپور مقابلہ کرسکتا ہے۔

Pakistan Parlementstreffen in Islamabad
تصویر: DW/R. Saeed

پارلیمانی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان بھی شریک ہوئے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اجلاس میں تمام سیاسی رہنماؤں کی رائے کو سنا۔ نواز شریف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

ادھرپاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے آج صبح ایک بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے نیزہ پیر سیکٹر پر ’’بلا اشتعال فائرنگ‘‘ کی گئی۔ فائرنگ کا سلسلہ رات ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوا۔ اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان  نفیس ذکریا نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے قریب افتخار آباد سیکٹر میں انڈیا کی جانب سے اتوار اور پیر کی درمیانی شب فائرنگ کی گئی۔ نفیس ذکریا کے مطابق گذشتہ تین دنوں میں انڈیا کی جانب سے فائربندی کے معاہدے کی یہ تیسری خلاف ورزی ہے۔

پاکستان اور بھارت کی افواج کے مابین فائرنگ کا سلسلہ اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ہی پیش آیا ہے جس میں عسکریت پسندوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے بارہ مولا سیکٹر میں بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کا ایک اہل کار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔

Indien Pakistan Tote nach Angriff auf indisches Militärlager
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Anand

واضح رہے کہ 18 ستمبر کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اڑی سیکٹر پر عسکریت پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملے میں 19 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے سرحد پار کرکے بھارت داخل ہوئے تھے۔ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کر دی تھی۔  دونوں ممالک میں کشیدگی مزید اس وقت بڑھی جب چند روز قبل بھارتی افواج کی فائرنگ سے پاکستان کی فوج کے دو سپاہی ہلاک ہو گئے۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایک ’سرجیکل اسٹرئیک‘ سے حملہ کیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔