پاکستان کے متوقع صدارتی امیدواراور ججز کی بحالی
23 اگست 2008پچھلے چند روز میں سامنے آنے والی صورتحال سے واضح ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے بعد ریاست کی سربراہی کا تاج کس کے سر پر سجنے والا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی وزارتِ عظمٰی کے بعد صدارت کے عہدے میں بھی دلچسپی رکھتی ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے اعتبار سے پیپلز پارٹی کی یہ خواہش کچھ اچھوتی نہیں مگر دوسری جانب حکمران اتحاد کی دوسری سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نواز کا زاویہ کچھ مختلف دکھائی دیتا ہے۔نواز لیگ صدارت کے عہدے میں اگرچہ دلچسپی نہیں رکھتی مگر یہ ضرور چاہتی ہے کہ آئندہ کے صدر کے انتخاب میں اس کی خواہش کا خیال رکھا جائے۔بلوچستان اور سرحد کی موجودہ صورتحال میں نواز لیگ کی خواہش ہے کہ نیا صدر چھوٹے صوبوں سے لایا جائے۔یہی وجہ ہے کہ نواز لیگ کی جانب سے صدارت کے عہدے کے لئے پیش کئے جانے والے ناموں میں بلوچستان سے عطا اللہ مینگل پہلی ترجیح اور محمود خان اچکزئی دوسری ترجیح ہیں، سرحد سے اسفند یار ولی کا نام بھی پیش کیا گیا ہے۔ جب کہ سندھ سے جنرل پرویز مشرف کے پہلے پی سی اوکے تحت حلف نہ اٹھانے والے سابق جسٹس سعید الزماں صدیقی کا نام بھی مسلم لیگ نواز نے صدارتی امیدوار کے لئے تجویز کیا ہے۔
بلوچستان کی موجودہ صورتحال میں عطا اللہ مینگل کا نام نواز لیگ کی مقبول خواہش ہے۔ جسے سیاسی حلقون میں پزرائی حاصل ہوئی ہے۔ حالانکہ عطا اللہ مینگل اس عہدے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
اُدھر پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے آصف علی زرداری کا نام پیش کیا گیا ہے، متحدہ قومی موومنٹ جب کہ تاجر برادری نے بھی ملکی صورتحال میں استحکام کے لئے آصف علی زرداری کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی ججز کی بحالی کو صدارتی انتخاب سے مشروط کر سکتی ہے ۔کیونکہ ججز کی بحالی کے لئے ایک ایگزیکٹو آرڈر کی ضرورت ہو گی جو صدر کے انتخاب کے بعد ہی جاری ہو سکے گا۔ ادھر مسلم لیگ نواز نے کہا ہے کہ اگر پیر کو ججز کی بحالی کی قرار دار اسمبلی میں پیش نہ کی گئی تو مسلم لیگ نواز خود یہ قرارداد پیش کر دے گی۔
ہفتہ کو پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے وفد نے رائے ونڈ میں مسلم لیگ نواز کے سربراہ محمد نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے نامزد کئے جانے والے صدارتی امیدواراور ججز کی بحالی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔وفد میں شامل رضا ربانی، شیری رحمان، خورشید شاہ ، اور قائم علی شاہ نے ، مسلم لیگ نواز کے قائد کوپیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔