پاکستان کی صورت حال پر بھارت کو تشویش
20 اکتوبر 2011وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے صورت حال پر صلاح و مشورے کے لیے سینئر وزراء اور حکا م کے ساتھ ایک میٹنگ کی ہے جبکہ نئی دہلی کے دورے پر آئے ہوئے فرانسیسی وزیر خارجہ کے ساتھ بھی اس موضوع پرتبادلہ خیا ل کیا گیا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور پاکستانی فوج کے سربراہ کی طرف امریکہ سے متعلق تازہ بیانات کے بعد بھارت نے خطے میں عدم استحکام کے کسی بھی خدشے کے مدنظر صورت حال پر مختلف سطحوں پر غور کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے جنوبی افریقہ میں IBSA کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن لوٹنے کے فوری بعد سینئر وزراء اور اعلیٰ مشیروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جبکہ بھارت کے تین روزہ دورے پر آئے ہوئے فرانسیسی وزیر خارجہ Alain Juppe کے ساتھ بھی اس صورت حال پر بات چیت ہوئی ہے۔
نئی دہلی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ‘داخلی اتھل پتھل یا سیاسی عدم استحکام کا بھارت کی سلامتی پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ بھارت اس لیے بھی ایک پرامن پاکستان چاہتا ہے کہ ترقی کے لیے اور دہشت گردی کے خلاف جاری اس کی جنگ پر اس کا کوئی منفی اثر نہ پڑے۔‘ ماہرین کہتے ہیں کہ چونکہ اسلام آباد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں واشنگٹن کا اہم حلیف ہے اس لیے دونوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا اثر دہشت گردی کے خلاف جاری مہم پر پڑنا لازمی ہے۔ حکومت کے سینئر وزیر اور وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اس کا داخلی معاملہ ہے، تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک مستحکم پاکستان نہ صرف بھارت بلکہ پورے جنوبی ایشیا اور پوری دنیا کے لیے اہم ہے۔
وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ پڑوسی ملک کی موجودہ صورت حال بھارت کے لیے تشویش کا موجب ہے۔ انہوں نے امریکہ اور پاکستان دونوں کو مشورہ دیا کہ تحمل سے کام لیں اور اپنے باہمی اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کریں۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان کشیدگی سے دوسرے ملکوں کے مفادات بھی متاثر ہوتے ہیں اور افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کے حل میں پاکستان کا کردار کلیدی ہے، اس لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ برقرار رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے پڑوسیوں کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ افغانستان کی سلامتی اور ترقی کو یقینی بنائیں۔
اسٹریٹیجک امور کے ماہر میجر جنرل (ریٹائرڈ) گیان دیپ بخشی نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کی موجودہ صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہمارے پڑوس کے گھر میں آگ لگے گی، تو انگارے تو اس طرف بھی آئیں گے ہی۔‘‘ تاہم انہوں نے بھارتی رہنماؤں کو پاکستان کے بارے میں چوکنا رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا، ’’جو ملک آج امریکہ کے پیسے پر جی رہا ہے، جس ملک نے اسے 20 ارب ڈالر دیے، اگر ان کے ساتھ ایسا رویہ ہے اور وہ اسی کو آنکھیں دکھا رہا ہے، تو ہمارے ساتھ کیا کرے گا۔ یہ سوچنے کی بات ہے۔‘‘
میجر جنرل گیان دیپ بخشی نے تاہم واضح کیا کہ پاکستانی عوام کے ساتھ انہیں کوئی شکایت نہیں ہے۔ لیکن کیا پاکستانی عوام کی چلتی ہے؟ جب سے پاکستان بنا ہے، پچاس فیصد سے زیادہ وقت فوج نے ملک پر حکومت کی ہے، خواہ بالواسطہ یا براہ راست۔ میجر جنرل بخشی کا خیال ہے، ’’پاکستانی عوام کی پرامن طریقے سے رہنے کی خواہش اسی وقت پوری ہو سکتی ہے، جب ملک کے گیارہ کور کمانڈر بھی ایسا چاہیں گے۔ لیکن یہ اعلیٰ فوجی افسران اپنی اہمیت ختم ہو جانے کے خوف سے ایسا کبھی نہیں چاہیں گے۔‘‘
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: عصمت جبیں