1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی سویلین مدد جاری رہے گی، امریکی یقین دہانی

15 جولائی 2011

امریکہ نے پاکستان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ واشنگٹن حکومت پاکستان کو سویلین مد میں دی جانے والی مالی امداد نہیں روکے گی۔ دوسری طرف امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے پاکستانی آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/11vj7
پاکستانی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیختصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی وزرات خزانہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ امریکی اہلکار ٹامس نیڈز نے حکومت پاکستان کو یہ پیغام دیا ہے کہ عسکری امداد کو روکنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ سویلین امداد بھی روک دی جائے گی۔ اس سے قبل امریکہ نے پاکستانی فوج کی 800 ملین ڈالر کی امداد روک دی تھی۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری ہوئے ایک بیان کہا گیا ہے کہ ٹامس نیڈز نے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو ٹیلی فون کر کے بتایا ہے کہ واشنگٹن حکومت پاکستان کے لیے غیر فوجی مالی امداد جاری رکھے گی۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونر نے اس حوالے سے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا، ’سکیورٹی معاملات پر ہمارے کچھ تحفظات ہیں لیکن پاکستانی عوام کے لیے ہماری مدد میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن حکومت سویلین حوالے سے پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر مثبت طریقے سے کام کرتی رہے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے لیے اس مخصوص حوالے سے مالی مدد جاری رہے گی۔

Versteck von Osama bin Laden in Pakistan
اسامہ بن لادن کو دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھاتصویر: picture alliance/landov

مارک ٹونر نے کہا کہ 2009ء میں کانگریس سے منظور ہونے والے ایک قانون کے بعد پاکستان کو سویلین مد میں قریب 2 بلین ڈالر کی مدد فراہم کی جا چکی ہے۔

پاکستان میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کے مابین اختلافات واضح ہو گئے تھے۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے قریب دو ماہ بعد انہی اختلافات کے تناظر میں بالآخرامریکہ نے پاکستان کی عسکری مدد روکنے کا اعلان کر دیا۔

اگرچہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد بھی امریکہ نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا تاہم جب اسلام آباد حکومت نے پاکستان میں تعینات دو سو امریکی اہلکاروں کو ملک سے نکل جانے کا کہا تو معاملہ بگڑ گیا۔ پاکستان میں تعینات یہ امریکی اہلکار پاکستانی سکیورٹی فورسز کی تربیت کا کام کرتے تھے۔

سن 2001ء میں افغانستان میں طالبان باغیوں کے خلاف شروع ہونے والی جنگ کے بعد امریکہ نے پاکستان کے ساتھ پارٹنر شپ قائم کی تھی۔ سن 2009ء میں امریکی صدر باراک اوباما نے جب اقتدار سنبھالا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن حکومت پاکستان کے ساتھ نہ صرف عسکری حوالے سے تعاون کرے گی بلکہ پاکستان کے کمزور سویلین اداروں، اسکولوں اور بنیادی اقتصادی ڈھانچے کے منصوبہ جات کے لیے بھی مدد فراہم کرے گی۔

دوسری طرف افغانستان میں غیر ملکی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستانی آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی۔ بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں دونوں فوجی افسران نے علاقائی سکیورٹی کو ممکن بنانے کے لیے مختلف اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں