پاکستان کا یوم آزادی، فاٹا میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت
14 اگست 2009ایوان صدر میں تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے ملک کے قبائلی علاقوں میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے کا اعلان کیا۔ صدر نے کہا کہ جمہوریت ہی ملک کا مستقبل ہے اور اسے پروان چڑھانا ہر پاکستانی پر فرض ہے: ’’فاٹا میں سو سال پرانا قانون چلا آ رہا ہے میں آج آپ کی جمہوری حکومت کی طرف سے محترمہ شہید اور عوام کے وعدے کے مطابق یہ اعلان کرتا ہوں کہ آج سے فاٹا میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہو گی۔‘‘
خیال رہے کہ شورش زدہ قبائلی علاقوں میں آج سے پہلے تک سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں تھی تاہم موجودہ حکومت کی قبائلی علاقوں میں اصلاحات سے متعلق کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ علاقے کی ترقی اور شدت پسندی کی حوصلہ شکنی کےلئے سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندی ختم کی جانی چاہئے۔
ادھر تجزیہ نگار پروفیسر خادم حسین کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں کی موجودہ صورتحال میں حکومت کے لئے اصل امتحان سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے کے اعلان کو عملی جامہ پہنانا ہے:
’’سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے کا انحصار اس بات پر ہے کہ فاٹا پاکستان میں شامل ہوتا ہے یا نہیں اور وہاں پر حکومتی رٹ قائم ہوتی ہے یا نہیں۔ اس وقت کم از کم پاکستانی حکومت کی رٹ ان علاقوں میں نہیں ہے اور اس اقدام سے پہلے وہاں پر حکومتی رٹ قائم کرنا بہت ضروری ہے ۔‘‘
دریں اثناء یوم آزادی ہی کے موقع پر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان پیپلز پارٹی کی کمیٹی برائے بلوچستان کی رپورٹ کی بھی منظوری دے دی ہے ۔ اس رپورٹ کے مندرجات کو منظر عام پر نہیں لایا گیا البتہ پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں صوبے کو مزید مالی اور انتظامی اختیارات دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ : شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت : عاطف توقیر