1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں گندم کی وافر پیداوار، آٹا پھر بھی مہنگا

12 مئی 2010

پاکستان میں اس وقت ملکی ضروریات سے بھی 10 لاکھ ٹن زیادہ گندم موجود ہے۔ بد قسمتی سے گندم کے یہ بھر پور ذخائر بھی پاکستان میں حکام ، عوام اور کاشتکاروں کو خوشیاں فراہم کرنے کا ذریعہ نہیں بن رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NMRK
تصویر: AP

محکمہ خوراک کی پریشانی یہ ہے کہ ان کے پاس گندم کو ذخیرہ کرنے کیلئے محفوظ اور سٹوریج کے انتظامات نہیں ہیں۔ گندم کے بہت سے کاشتکاروں کو گلہ ہے کہ گندم کی خریداری کے لئے نئی اور پیچیدہ حکومتی پالیسی کی وجہ سے انہیں اس بار گندم کی فصل کا مقررہ معاوضہ نہیں مل سکا ہے۔ عوام کے لئے دکھ کی بات یہ ہے کہ وافر مقدار میں گندم کی موجودگی کے باوجود آٹے کی قیمتیں کم نہ ہو سکیں کیونکہ عالمی منڈیوں میں گندم کی قیمت کم ہونے کے باوجود پاکستانی حکومت نقصان اٹھا کر سستے داموں گندم برآمد کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

اس سال پاکستان میں گندم کا پیداواری ہدف دو کروڑ پچاس لاکھ ٹن مقرر کیا گیا تھا سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے صوبوں میں تو تقریباً ٹارگٹ کے مطابق گندم پیدا ہوئی ہے لیکن صوبہ پنجاب میں ایک کروڑ بانوے لاکھ ٹن گندم کی پیداوار کا ہدف ابھی تک پورا حاصل نہیں ہو سکا ہے۔

پاکستان میں اس سال گندم کی مجموعی پیداوار دو کروڑ بیس لاکھ ٹن کے قریب بتائی جا رہی ہےجبکہ 30 لاکھ ٹن کے گندم کے پچھلے سال کے ذخائربھی موجود ہیں۔ ملک میں خوراک ، بیج اور سیڈ کی ضروریات کیلئے گندم کی سالانہ ضرورت دو کروڑ چالیس لاکھ ٹن کے قریب ہے۔

Flash-Galerie Virtuelles Wasser Getreidefeld
پاکستان میں گزشتہ سال اور اس سال گندم کی پیداوار بہت زیادہ ہوئیتصویر: picture-alliance/ ZB

فارمر ایسو سی ایٹس پاکستان کی ڈائریکٹر اور گندم کی کاشتکار رابعہ سلطان کہتی ہیں کہ اس سال سرکاری محکمے چھوٹے کاشتکاروں سے گندم خریدنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس لئے وہ اپنی گندم سستے داموں مڈل مین ، آڑھتیوں یا فلور مل مالکان کو بیچنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

پاکستان ایگری فارم کے سربراہ ابراہیم مغل کہتے ہیں کہ حکومت کی گندم کی خریداری کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے جن کاشتکاروں نے اپنی فصل سرکاری نرخوں کی بجائے اونے پونے داموں کھلی مارکیٹ میں فروخت کی ہے انہیں مجموعی طور پر 12 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

Deutschland Öl aus Getreide Landwirt mit Stroh
پاکستان ایک زرعی ملک ہےلیکن وہاں عوام کو زرعی اجناس ان کے قوت خرید کے مطابق میسر نہیںتصویر: AP

ان کے مطابق دکھ کی بات یہ ہے کہ فلور ملوں اور آٹا چکیوں کے وہ مالکان جنہوں نے کاشتکاروں سے 24 روپے کلو گرام والی گندم 20 روپے فی کلو گرام کے حساب سے خریدی ہے وہ سستی گندم سے تیار کیا ہوا آٹا 26 سے 30 روپے فی کلو گرام کے حساب سے بیچ رہے ہیں۔

داتا علی ہجویری کے دربار کے باہر بیٹھے ہوئے ایک پاکستانی شہری دین محمد نے بتایا کہ حکومت کو چاہئے کہ فاضل گندم غریبوں میں مفت تقسیم کر دے لیکن پنجاب کے سیکرٹری خوراک عرفان الہیٰ کے بقول وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کی صدارت میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو 950 روپے فی من کے حساب سے خریدی جانے والی گندم کو سستے داموں عالمی مارکیٹ میں بیچنے کے انتظامات کا جائزہ لے رہی ہے۔

حاصل پور میں گندم کے کاشتکار اپنی فصل سرکاری اداروں کو مقررہ نرخوں پر بیچنے کیلئے بھوک ہڑتال کئے بیٹھے ہیں۔ کسان بورڈ پاکستان احتجاجی تحریک کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ بھوک کے ستائے ہوئے عوام زندگی سے مجبور ہوتے جا رہے ہیں اور پاکستان اور پنجاب کی حکومتوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اچھی حکمرانی کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں اور جمہوری حکومت عوامی بھلائی کے اقدامات کر رہی ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: کشور مصطفیٰ