پاکستان میں کھیلوں کا بلند ترین میدان
پاکستانی نوجوانوں میں کھیلوں کی ترویج کے لیے کوشاں تنظیم ’پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ‘ نے گلگت بلتستان کی وادی شمشال کے قریب 4100 میٹر کی بلندی پر ایک وسیع و عریض میدان میں کھیلوں کی مختلف سہولیات اور مقابلوں کا اہتمام کیا ہے۔
انتہائی بلندی پر کھیل
اس تنظیم کے شریک بانی مرزا علی بیگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ پاکستان میں کھلاڑیوں میں میدانی علاقوں کی نسبت بلند مقامات پر کھیلوں کو متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ سطح سمندر سے بہت زیادہ بلندی پرکھیلوں کے لیے جسمانی اور ذہنی تندرستی انتہائی اہم ہوتی ہے۔ زرتھگوربن نامی اس مقام پرکھیلوں کے اس میدان تک شمشال گاؤں سے ڈھائی گھنٹے پیدل چلنے کے بعد پہنچا جا سکتا ہے۔
فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد
پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ نے حال ہی میں یہاں ایک فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا۔ فٹ بال کے میچوں کو دیکھنے کے لیے شمشال گاؤں کے ڈھائی سو افراد وہاں موجود تھے۔ اس تصویر میں ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خصوصی تربیت
ایک کھلاڑی کلیم اللہ کی رائے میں اتنی اونچائی پر کھیلنے کے لیے جسمانی طور پر فٹ ہونا ضروری ہے، اس کے لیے کافی ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ کلیم اللہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اور دیگر کھلاڑیوں نے اس مقابلے کے لیے کافی دن پریکٹس کی تھی کیوں کہ کم آکسیجن کے باعث کھلاڑیوں کا سانس پھول جانا عام ہے۔
کھیلوں کے بہترین مواقع
اس میدان میں موجود تماشائیوں کی رائے میں اس بلند و بالا مقام پر قائم یہ ’اسپورٹس ارینا‘ اس علاقے کے نوجوانوں کے لیے کھیل کے میدان میں بہترین مواقع پیدا کر سکتا ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق یہ میدان اس علاقے کے کھلاڑیوں کو ملکی سطح پر آگے آنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس علاقے کی خواتین بھی فٹ بال ٹورنامنٹ کے میچوں کو دیکھنے کے لیے وہاں شوق سے پہنچیں۔
کرکٹ اور دیگر کھیل بھی
اس ’اسپورٹس ارینا‘ میں فٹ بال گراؤنڈ کے علاوہ کرکٹ گراؤنڈ بھی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں والی بال، راک کلائمبنگ اور کوہ پیمائی کے تربیتی مواقع بھی موجود ہیں۔ مرزا علی بیگ کے مطابق یہ میدان شمشال اور اس سے ملحقہ دیہات کے لیے مفت سہولت ہے تاکہ علاقے کے نوجوانوں میں کھیلوں کے لیے دلچسپی پیدا کی جا سکے۔
ثمینہ بیگ
شمشال گاؤں اس وقت دنیا کی نظروں میں آیا، جب مرزا علی بیگ کی بہن ثمنیہ بیگ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ ثمینہ پاکستان کی وہ پہلی خاتون ہیں، جنہوں نے نہ صرف ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا بلکہ اپنے بھائی مرزا علی کے ہم راہ دنیا کے سات براعظموں میں موجود سات بلند ترین پہاڑوں کو بھی سر کیا ہے۔
کھیلوں سے معاشرتی اور اقتصادی تبدیلی
مرزا علی بیگ اور ثمینہ بیگ نوجوانوں، خصوصی طور پر لڑکیوں کی کھیلوں میں شمولیت کو بڑھانا چاہتے تھے اور اسی لیے انہوں نے’پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ‘ کو قائم کیا گیا ہے۔ ان کے بقول معاشرتی اور اقتصادی تبدیلیوں کے لیے تعمیری سوچ اور صحت مند خیالات لازمی ہوتے ہیں جن کے حصول میں کھیل بہت مدگار ثابت ہوسکتا ہے۔