پاکستان میں ڈرون حملے کون روکے گا؟
10 جون 2013پاکستان میں 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیاب ہونےو الے نواز شریف نے تیسری بار وزیراعظم منتخب ہوکر ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے اپنے ووٹرز سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ کامیابی کی صورت میں امریکی ڈرون حملے بند کروا دیں گے۔ ایسا ہی وعدہ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی کیا تھا۔
اب امریکا مخالف نعرے لگانے والی یہ دنوں جماعتیں پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان تحریک انصاف برسراقتدار آچکی ہیں۔ مسلم لیگ مرکز میں حکمران ہے تو ’خان‘ کی جماعت تحریک انصاف صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت میں ہے۔
اب ووٹرز ان دونوں سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے ڈرون حملے بند کروانے میں اپنا کرادار ادا کریں۔
سات جون کو نواز شریف کے حلف اٹھانے کے ایک روز بعد ہی امریکا کی جانب سے کئے گئے ایک ڈرون حملے میں صوبہ خیبر پختونخوا میں سات افراد مارے گئے۔
اس حملے سے دو روز قبل بھی ایک ڈرون حملے میں طالبان کے ایک انتہائی اہم رہنما ولی الرحمان کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔
ولی الرحمان پر افغانستان میں ایک امریکی بیس پر حملہ کرکے کے سی آئی اے کے سات اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا الزام تھا۔ نئے پاکستانی وزیر اعظم سفارت کاری کے ذریعے ڈرون حملے روکنے کی کوششوں کا آغاز کر چکے ہیں۔
دوسری طرف اوباما انتظامیہ کا یہ خیال ہے کہ ڈرون پاکستان میں موجود طالبان کے خلاف امریکا کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا میں صدر اوباما کے برسر اقتدار آنے کے بعد سن 2009 سے ڈرون حملوں کی شدت میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2009ء میں پاکستان میں 45 ڈرون حملے کئے گئے۔ سن 2010 میں یہ تعداد بڑھ کر 101 ہوگئی جبکہ سن 2011 میں یہ تعداد پھر کم ہوکر 64 رہ گئی۔
انسانی حقوق کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ان ڈرون حملوں میں مرنے والوں میں عام افراد کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے۔
ایک طرف پا کستان ڈرون حملوں کو اپنی قومی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے تو دوسری طرف امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے ذریعے القاعدہ اور طالبان کے بڑے رہنماؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
واشنگٹن میں موجود ایک غیر سرکاری تنظیم ’نیو امریکا فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ نو برسوں میں پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں میں اب تک تقریباﹰ 27 سو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
s.shams/zb/ai