1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پاکستان میں ٹیکسوں کے 600 ارب روپے کرپشن کی نظر'

3 دسمبر 2010

پاکستان میں ٹیکسوں کے نظام میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی تو اکثر کی جاتی ہے تاہم اصلاحات شدہ جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کے معاملے پر ملک میں ان خامیوں پر جاری بحث میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا پہلو بھی سا منے آرہا ہے۔

https://p.dw.com/p/QP2L
تصویر: Jutta Schwengsbier

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کےایک اجلاس میں ارکان کو بتایا گیا کہ فیڈرل بیورو آف ریونیو میں کرپشن کے سبب سالانہ پانچ سے چھ سوارب روپے ٹیکسوں کی رقم ضائع ہو رہی ہے۔ اس کمیٹی کے ایک رکن اور مسلم لیگ نون کے سینیئر رہنما خواجہ آصف کے مطابق برطانوی ادارے ڈی ایف آئی ڈی کے ایک سروے کے مطابق ٹیکسوں کی ان رقوم کے ضیاع سے بچنے کے لیے ٹیکس چوری اور کرپشن کا راستہ روکنا ہوگا۔

Pakistan Finanzhilfe Finanzkrise Shaukat Tareen
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین: فائل فوٹوتصویر: AP

خواجہ آصف کے مطابق عوام کو آر جی ایس ٹی کے چنگل میں پھنسانے کے بجائے محصولات کا نظام بہتر کرنا ہوگا، "ٹیکسوں کی معافی اورلا علمی بھی کرپشن ہی ہے۔ اس کا مطلب یہ نکلا کہ ہمارے موجودہ ٹیکس نظام میں ایک سو روپے میں سے65 روپےضائع ہو رہے ہیں۔ اس لئے کوئی بھی نیا ٹیکس لگائے بغیر مزید ریوینیو اکٹھا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس وقت آپ کہہ سکتے ہیں کہ فلڈ ٹیکس کا دو تہائی کرپشن کے باعث ضائع ہو رہا ہے۔"

Verkehr in Pakistan
پاکستان میں جنرل سیلز ٹیکس کا معاملہ زیر بحث ہےتصویر: AP

معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر فرخ سلیم کے مطابق پاکستان میں ٹیکس نظام کی ایک اور سب سے بڑی خامی بالواسطہ ٹیکسز ہیں، "پاکستان میں جو ٹیکسوں کا جو نظام لاگو ہے اس میں بنیادی غلطی یہ ہے کہ 60 فیصد ٹیکسز جو ہیں وہ بالواسطہ ٹیکس کی مد میں اکٹھے کیے جاتے ہیں اور 40 فیصد براہ راست ٹیکسز ہیں۔ بالواسطہ ٹیکس سے مراد یہ ہے کہ جیسے جیسے آپ کی آمدن کم ہوتی جاتی ہے اس ٹیکس کا آپ پر بوجھ بڑھتا جاتا ہے۔ ٹیکس سسٹم یہ کر رہا ہے کہ پورے پاکستان کی حکومت چلانے کا خرچ پاکستان کے کم آمدن والے طبقے پر بڑھاتا جارہا ہے۔"

ایف بی آر کے ترجمان اسرار رؤف کے مطابق صرف کرپشن ہی مسئلہ نہیں بلکہ ٹیکسوں کی وصولی کے دائرہ کار میں اضافےکی بھی ضرورت ہے جس کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، " آر جی ایس ٹی اسی چیز کو چیک کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے کیونکہ ہمارے درمیان میں ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کی چین مِس ہے اگر اس مِسنگ کو ختم کردیا جائے تو پانچ چھ سو بلین کا ریونیو بڑھ جائے گا جب ریونیو بڑھے گا تو ٹیکس کی شرح نیچے آجائے گی۔"

اسرار رؤف کے مطابق گزشتہ 1328 ارب روپے کے ٹیکسز وصول کیے گئے اور اس سال یہ ہدف 1304 ارب روپے ہے۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ٹیکسوں کی رقم کے ضیاع سے متعلق اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد کہ حکومت کو مزید ٹیکس لگانے میں عوامی سطح پر بھی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ: شکور حیم، اسلام آباد

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں