پاکستان میں غربت: خودکشی کے رجحان میں اضافہ
29 جون 2010قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے کے ایجنڈے پر کارروائی کے موقع پر مسلم لیگ ن نے ’توجہ دلاؤ‘ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں غربت اور مہنگائی کی شرح روز بروز بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگ خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ممتاز عالم گیلانی نے کہا: ’ہمارے اعدادوشمار کے مطابق سال روراں کے دوران اب تک ملک بھر میں 204 افراد نے خود کشی کی، جن میں سے پنجاب میں 113 سندھ میں 56، خیبر پختونخواہ میں 20 جبکہ 15 افراد نے بلوچستان میں حالات سے تنگ آ کر اپنی جان لے لی۔‘
وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کے پاس الٰہ دین کا کوئی چراغ نہیں کہ راتوں رات ملکی اقتصادی حالات بدل دے اور غربت کا خاتمہ ہو جائے۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس رجحان کے خلاف عوام میں خصوصی آگاہی پیدا کرنے کی مہم شروع کرے اور مساجد کے ذریعے لوگوں کو یہ بھی بتایا جائے کہ اسلام میں خود کشی حرام ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی سرگر م کارکن طاہرہ عبداللہ نے ملک میں خود کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایاکہ خود کشی کے ان واقعات کی وجہ صرف غربت ہی نہیں بلکہ ان کے پیچھے کارفرما عوامل میں عوام میں پھیلی وہ مایوسی اور نااُمیدی بھی ہیں جو موجودہ حکمرانوں کے طرزعمل کو دیکھتے ہوئے پیدا ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’’آمر حکمرانوں سے عوام کو کوئی توقع نہیں ہوتی، اس لئے اتنی مایوسی بھی نہیں ہوتی لیکن منتخب جمہوری حکمران جب عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کرتے تو لوگوں میں مایوسی اور نا اُمیدی بڑھتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقے نے غربت کو کم کرنے کے لئے اپنی شاہ خرچیاں بھی کم نہیں کیں۔
خیال رہے کہ رواں ماہ لاہور کے ایک رکشہ ڈرائیور اکبر نے غربت سے تنگ آ کر اپنے پورے خاندان کو زہر دے دیا تھا اور چند روذ قبل اسی طرح کا ایک اور واقعہ رحیم یارخان میں بھی پیش آیا تھا، جب غربت کی ستائی ہوئی ایک ماں نے اپنے تین بچوں سمیت ٹرین کےنیچے آ کر خود کشی کر لی تھی۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: کشور مصطفیٰ