1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں صدر کے اختیارات میں کمی پر اتفاق

1 اپریل 2010

پاکستان میں پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی صدر کے اختیارات میں تخفیف کے لئے آئینی ترامیم پر متفق ہو گئی ہے۔ اس کمیٹی نے اس حوالے سے بدھ کی شب کو آئینی ترامیم کے مسودے پر دستخط کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Mjbl
پاکستانی صدر آصف زرداریتصویر: AP

آئینی ترامیم کے اس مسودے کو اب توثیق کے لئے پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

اس پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر رضا ربانی نے آئینی ترامیم کے مسودے پر دستخط کئے جانے کا اعلان بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا، ’یہ ایک مشکل کام تھا، جو اتفاق رائے اور صلح صفائی سے نمٹ گیا ہے۔‘

آئینی ترامیم کے اس مسودے کی پارلیمان سے توثیق لازمی ہے اور اس منظوری کے لئے اسے پارلیمانی میں دو تہائی اکثریت درکار ہے۔

رضا ربانی نے اس پیش رفت کے لئے کمیٹی کے تمام ارکان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کرتے ہوئے قوم کے مفاد کو پارٹی کے مفاد پر فوقیت دی گئی ہے۔

Bildgalerie Jahresrückblick 2008 August Pakistan
سابق صدر پرویز مشرفتصویر: AP

پاکستانی وزیر قانون بابر اعوان نے مسودے پر دستخط کرنے کے بعد بتایا کہ آئینی ترامیم کا یہ مسودہ تقریبا 100 شقوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مسودے کو پارلیمان کے سامنے کب پیش کیا جائے گا، اس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

ان ترامیم کی پارلیمان سے منظوری کے بعد صدر کو منتخب حکومت کو تحلیل کرنے اور فوجی سربراہوں کی تقرری جیسے اختیارات حاصل نہیں رہیں گے۔

پاکستان میں صدر کو وسیع تر اختیارات حاصل ہیں، جو دراصل سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت سے چلے آ رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ایک طویل عرصے سے ان اختیارات میں کمی کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔

صدر آصف علی زرداری نے 2008ء میں عہدہ صدارت سنبھالتے ہوئے صدارتی اختیارات میں کمی کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم اب تک ایسا نہ کرنے کے باعث انہیں بھی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔

اِس نئی ترمیم میں شمال مغربی سرحدی صوبے کے نام کی تبدیلی بھی شامل ہے، جس پر گزشتہ کئی دنوں سے تعطل پایا جا رہا تھا۔ اب امکان ہے کہ اس صوبے کے لئے پارلیمنٹ میں خیبر پختونخواہ کے نام پر اتفاق ہو جائے گا۔ اسی طرح ترمیم کی منظوری کے بعد اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے ایک کمیشن کا فیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ پاکستانی قانون دان ایس ایم ظفر کے مطابق یہ ترمیم پاکستان میں ایک خاموش انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین