پاکستان میں شدید بارشیں، تیس سے زائد افراد ہلاک
13 مارچ 2016پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار تیرہ مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان بہت شدید بارشوں کا آغاز جمعرات دس مارچ کو ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان سے ہوا تھا اور اس کے بعد اختتام ہفتہ تک یہ سلسلہ ملک کے باقی صوبوں تک پھیل چکا تھا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ان بارشوں کے بعد کئی نشیبی علاقے زیر آب آ جانے یا بارشوں ہی کی وجہ سے پیش آنے والے دیگر حادثات اور واقعات کے باعث اتوار کی سہ پہر تک پورے ملک میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 47 زخمی ہو چکے تھے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں 53 مکانات بھی یا تو منہدم ہو گئے یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا۔
حکام نے بتایا کہ شدید بارشوں کے نتیجے میں جن کم از کم 31 افراد کی جان گئی، ان میں سے 17 بلوچستان میں ہلاک ہوئے جبکہ 13 شمال مغربی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اور ایک شہری کی موت صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئی۔ مرنے والوں میں مجموعی طور پر چار خواتین اور چھ بچے بھی شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان احمد کمال نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ان تقریباﹰ سبھی ہلاک شدگان کی موت جمعرات کے روز اس وقت ہوئی جب ملک میں گزشتہ جمعرات کے روز شدید بارشوں کے موجودہ سلسلے کا آغاز ہوا تھا۔ احمد کمال نے کہا کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں ہلاک ہونے والے 13 افراد میں سے کم از کم پانچ اورکزئی ایجنسی نامی علاقے میں اس وقت مارے گئے جب کوئلے کی ایک کان بیٹھ گئی۔
یہ ہلاک شدگان اسی کان میں کام کرنے والے کان کن تھے۔ اس واقعے کے بعد فوری امدادی کارروائیاں کر کے 26 کان کنوں کو وہاں سے نکال لیا گیا جبکہ مبینہ طور پر دو کارکن ابھی تک اس کان میں پھنسے ہوئے ہیں۔
پاکستانی محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید بھاری بارشیں متوقع ہیں، جو ممکنہ طور پر علاقائی سطح پر اچانک آنے والے سیلابوں کی وجہ بن سکتی ہیں۔
گزشتہ سال بھی گرمیوں میں پاکستان میں مون سون کے موسم کے دوران شدید بارشیں ہوئی تھیں، جن کی وجہ سے پورے ملک میں 81 افراد ہلاک اور کل قریب تین لاکھ شہری متاثر ہوئے تھے۔