1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں سیلاب، تاریخی ورثہ بھی خطرے کی زد میں

17 اگست 2010

پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب نے جہاں ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے وہیں پاکستان کے تاریخی ورثے کو بھی خطرات نے آن گھیرا ہے۔ سب سے زیادہ خطرہ صوبہ سندھ کے دادو ضلع میں واقع آمری کے قدیم تاریخی ورثے کو لاحق ہے۔

https://p.dw.com/p/Op1f
موہنجو داڑو کی باقیاتتصویر: picture-alliance/akg-images

پیر کو ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے بتایا کہ دریائے سندھ میں سیلاب کے نتیجے میں موہنجوداڑو کے علاوہ آمری کے تاریخی ورثے کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کے سربراہ کریم لاشاری نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا ،’’ پانچ ہزار سالہ پرانی تہذیب موہنجو داڑو کی باقیات اورآمری تہذیب کی تاریخی نشانیوں کو خطرات ہیں۔‘‘

گزشتہ تین ہفتوں سے جاری مون سون کی بارش سے پاکستان بھر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس بارش کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے کوئی بیس ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ پاکستان بھر میں ہزاروں دیہات پانی میں بہہ گئے ہیں جبکہ زراعت، خوارک کے ذخائر اور بنیادی ڈھانچہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

سیلابی پانی کے شمالی سندھ میں داخل ہونے سے جہاں عوام تباہی کا شکار ہے وہیں وہاں موجود قدیمی تہذیبی مقامات بھی شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ موہنجوداڑو کو یونیسیکو نے بھی اپنی اس فہرست میں شامل کر رکھا ہے، جن میں دنیا کی تاریخی ورثے شامل ہیں۔ ضلع دادو میں دریائے سندھ کے ساتھ ہی واقع آمری تہذیب کی باقیات کو پاکستان نے اپنا قومی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق آمری تہذیب قریب ساڑھے تین ہزار سال قبل مسیح میں وجود میں آئی تھی۔

کریم لاشاری کے مطابق آمری تہذیب کی باقیات کو زیادہ خطرہ ہے کیونکہ وہ بالکل دریائے سندھ کے کنارے پر واقع ہیں۔ انہوں نے کہا اسی مقام پر ایک اہم نہر بھی ہے اور اگر دریائے سندھ میں طغیانی آتی ہے تو یہ پورے کا پورا علاقہ پانی میں ڈوب سکتا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں