1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں سیلاب: بین الاقوامی امداد شروع

12 ستمبر 2011

پاکستانی صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے متاثرین سیلاب کی امداد کی اپیل پر عالمی برادری اور بین الاقوامی امدادی اداروں نے ردعمل ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12XO9
سندھ میں امسالہ سیلاب
سندھ میں امسالہ سیلابتصویر: DW

 اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں کے علاوہ دیگر فلاحی اداروں نے بھی سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے جبکہ چین نے پاکستانی متاثرین سیلاب کے لیے 47 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں چین کے سفیر لیو جیانگ نے آج چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این ڈی ایم اے) ظفر اقبال قادر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ متاثرین سیلاب کے لیے امداد کی رقم میں سے 50 ہزار ڈالر کا پہلا چیک حکومت پاکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’بیجنگ حکومت نے جمعے کو سیلاب زدگان کے لیے امداد دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اسی لیے آج چین پہلا ملک ہے، جو آپ کی مدد کے لیے آیا ہے‘۔

چیئرمین این ڈی ایم اے ظفر اقبال قادر نے بتایا کہ تازہ ترین صورتحال کے مطابق سندھ میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 50 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب سے بے گھر ہونیوالے افراد کے بارے میں الطاف قادر نے کہا کہ ’شیلٹر مہیا کرنے والوں کے مطابق 2 لاکھ 75 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور اس کی وجہ ہر روز ہونے والی بارشیں ہیں، جو جاری ہیں‘۔

دوسری جانب عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا ہے کہ اس نے سندھ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی درخواست پر سیلاب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو خوراک مہیا کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے بدین میں موجود نمائندے امجد جمال نے بتایا کہ ’پی ڈی ایم اے نے تین اضلاع کی نشاندہی کی ہے، جہاں خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ ان اضلاع میں بدین ، میر پور خاص اور نوابشاہ شامل ہیں۔ ان اضلاع کے لیے ابتدائی وسائل مختص کر دیے گئے ہیں اور تقریباً ساڑھے 5 لاکھ لوگ ایسے ہیں، جنہیں ورلڈ فوڈ پروگرام ایک ماہ کے لیے راشن مہیا کرے گا اور یہ کام ان وسائل سے کیا جا رہا ہے، جو پہلے سے ہمارے پاس اس ملک میں موجود ہیں‘۔

سندھ کا وسیع تر رقبہ زیر آب
سندھ کا وسیع تر رقبہ زیر آبتصویر: dapd

خیال رہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے سندھ میں جاری مون سون کی بارشوں کے سبب 199 سے زائد افراد ہلاک، لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی تباہ جبکہ ایک لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔ ابتدا میں حکومت پاکستان نے مقامی وسائل سے صورتحال سے نمٹنے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد ازاں صدر آصف علی زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جبکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے عالمی برادری سے متاثرین سیلاب کی امداد کے لیے اپیل کی تھی۔

ادھر حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے حکومت کی جانب سے امداد کے لیے کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگوں کو ریلیف پہنچانے کے لیے حکومت بیرونی ملکوں کے آگے کشکول لے جانے کے بجائے مقامی وسائل بروئے کار لائے۔

رپورٹ: شکور رحیم  اسلام آباد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید