1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات، غیر مسلموں کی سرگرمیاں بھی متاثر

2 نومبر 2009

پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات نے جہاں مسلمانوں کو دہشت اور خوف سے دو چار کر رکھا ہے۔ وہاں غیر مسلموں کی سر گرمیاں بھی اس سے متاثر ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/KLsZ
تصویر: AP

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں سکھ یاتریوں کو سوموار کے روز دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر شہر میں موجود مختلف گوردواروں کی اجتماعی یاتراسے روک دیا گیا۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس وقت 18 ہزار کے قریب سکھ یاتری سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کے 540 ویں جنم دن کی تین روزہ تقریبا ت میں شرکت کے لئے ننکانہ صاحب آئے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے کہ سکھ یاتری گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے موقع پر نگرکیترن یعنی پالکی کے جلوس کی رسم ادا نہیں کر سکے۔ پروگرام کے مطابق پھولوں سے ڈھکی ایک پالکی میں سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ کو رکھ کر ہزاروں سکھوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں موجود گوردواروں میں حاضری دینا تھی لیکن سوموار کی صبح راولپنڈی میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد سکھوں کو کہا گیا کہ وہ یہ رسم مرکزی گوردوارہ جنم الستان کی چار دیواری کے اند ر ادا کر لیں۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ غیر روایتی طور پر گوردوارے کے اندر یہ رسم ادا کرنے کا فیصلہ سکھ یاتریوں کے مشورے کے بعد کیا گیا۔

ننکانہ صاحب کے ضلعی رابطہ افسر نبیل جاوید نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر بعض لوگوں میں سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات پائے جاتے تھے۔ ان کے مطابق پاکستان کے لئے سکھ یاتریوں کی سیکیورٹی اور حفاظت بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس لئے مختلف سکھ تنظیموں کے عہدے داروں کے متفقہ مشورے سے یہ فیصلہ کیا گیا۔ ان کے مطابق سکھ یاتریوں کی حفاظت کے لئے سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے۔ ان کے مطابق سول ڈیفنس، ریسکیو 1122، محکمہ صحت پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کی مدد سے سکھ یاتریوں کی حفاظت کے انتظامات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 2007؁ء میں بھی دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر سکھوں کو یہ جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

BdT Sikh Pilger im Zug nach Pakistan
دہشت گردی کے واقعات کے باعث سکھوں کی پاکستان آمد میں کمی ہوتی جا رہی ہےتصویر: AP

سکھ مذہب کے بانی گرو نانک کی جنم دن کی تین روزہ تقریبات کے موقعے پر ننکانہ صاحب میں کرفیو کا سا سما ں تھا۔ شہر کی مین سڑک کو عام لوگوں کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔ تعلیمی ادارے اور دوکانیں بھی بند کرا دیں گئی تھیں۔ شہر میں داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کے مسلح اہلکار آنے اور جانے والے ہر مسافر کی تفصیلی تلاشی لیتے رہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے خرم نامی ایک سینئر اہلکار نے بتایا : ’’ملکی حالات کے پیشِ نظر ہم نے سکھ یاتریوں کی حفاظت کے لئے فول پروف انتظامات کئے تھے۔ سی سی ٹی وی کیمرے، میٹل ڈیٹیکٹر، واک تھرو گیٹس،سامان چیک کرنے والے جدید آلات سمیت ضروری حفاظتی آلات نصب کئے گئے تھے اس کے علاوہ ہر جگہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔‘‘

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی خراب ہوتی صورتحال کے پیش نظر پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی تعداد میں بھی کمی ہوتی جا رہی ہے۔ پچھلے سالوں میں گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات میں حصہ لینے کے لئے صرف بھارت سے کوئی چار ہزار کے قریب سکھ یاتری پاکستان پہنتے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ صرف دو ہزار کے قریب سکھ یاتری ننکانہ صاحب آ سکے ہیں۔

بھارتی پنجاب سے آئے ہوئے ایک سکھ یاتری منجیت سنگھ نےبتایا: ’’ہندوستان سے بہت سارے سکھ یاتری پاکستان آنے کے خواہشمند تھے لیکن بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستان کا سفر نہ کرنے کے مشورے کے بعد اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد کئی لوگ ڈر کی وجہ سے پاکستان نہیں آ سکے۔‘‘

Pakistan, jährliches religiöses Festival in Punja Sahib
سکھوں کی پاکستان آمد کے موقع پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیںتصویر: AP

بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک اور سکھ یاتری پھوپندر سنگھ ڈھلوں نے اپیل کی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کی فوری طور پر روک تھام کی جائے اور اختلافات رکھنے والی ریاستیں اور گروہ اپنے اختلافات بات چیت سے طے کریں۔ انہوں نے کہا : ’’خون بہانے کی اجازت کوئی مذہب نہیں دیتا۔ اس لئے سب لوگوں کو امن اور سلامتی کے رستے کی طرف آنا چاہئے۔‘‘

پاکستان میں دس روزہ قیام کے دوران سکھ یاتری نارو وال، شیخوپورہ اور حسن ابدال سمیت پاکستانی پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور بھی جائیں گے۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سوموار کی شام لاہور شہر کے نواح میں موٹروے کے انٹر چینج کے قریب ایک خود کش بم دھماکہ ہوا ہے، جس میں تین پولیس اہلکاروں سمیت بیس سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ اس دھماکے میں زخمی ہونے ہونے والے لوگوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خود کش دھماکہ بابو سابو انٹرچینج پولیس کی ایک چیک پوسٹ پر ہوا، جب ایک کار میں سوار دو خود کش بمباروں نے اپنی کار پولیس چیک پوسٹ سے ٹکرا دی۔ اس واقعے کے بعد امدادی کارکنوں اور ایمبو لینسوں کی جائے وقو عہ پر پہنچ گئیں ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے متاثرہ جگہ کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ اس وقت لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور شہر میں موجود تمام بس سٹینڈ عارضی طور پر بند کر دئے گئے ہیں۔ شہر میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ یہ واقعہ سوموار کے روز ہوا ہے جب دو ہفتوں کے بعد شہر کے بیشتر تعلیمی ادارے پہلی مرتبہ کھلے تھے۔

رپورٹ : تنویر شہزاد، لاہور

ادارت : عاطف توقیر