1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری

رفعت سعید، کراچی9 نومبر 2008

ملک میں خراب اقتصادی حالات کے منفی اثرات نمایاں ہوناشروع ہوگئے ہیں پاکستان میں جہاں غربت ، بے روزگاری اورمہنگائی بڑامسئلہ بنی ہوئی ہے وہیں اقتصادی بحران کی وجہ سے بے روزگاری میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہاہے۔

https://p.dw.com/p/FqRD
نئی ملازمتوں پر پابندی اورعملہ کم کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے بھی مالیاتی سیکٹر میں بے یقینی نمایاں ہے۔تصویر: AP

بینک، بروکر ، ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پرائیوٹ سیکٹر کے کئی اداروں نے ڈاﺅسائزنگ شروع کردی ہے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا بھی اس بحران سے محفوظ نہیں ہے۔ کئی نمایاں ٹی وی چینل نے یاتوملازمین کی بڑی تعداد کو فارغ کردیاہے یاپھر ان کی تنخواہوں میں 50فیصد تک کمی کردی ہے۔ کئی بڑے نشریاتی اداروں نے اپنے چینل بند بھی کئے ہیں۔

ادھربازارحصص کی مسلسل بندش کاروبار کے لیے سرمایہ کی عدم دستیابی صنعتی شعبہ میں سرمایہ کاری کم ہونے اوربیرونی سرمایہ کاری کم ہونے اوربیرونی سرمایہ کاروں کے نہ آنے کے پہنچنے میں خدشہ ظاہرکیا جارہاہے کہ صورتحال آنے والے دنوں میں مزید خراب ہوسکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ مالیاتی بحران کی وجہ سے کئی بروکر یج ہاﺅسز بند ہوچکے ہیں بازار حصص کے کئی بڑے بروکر اپنے کارڈ فروخت کرنے پر غورکررہے ہیں ۔ واضح رہے کہ اسٹاک ایکسچینج کے کارڈ کی قیمت 10 سے12کروڑ روپے ہوتی ہے۔

اقتصادی تجزیہ کارمحمد سہیل کاکہناہے’’ نئی ملازمتوں پر پابندی اورعملہ کم کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے بھی مالیاتی سیکٹر میں بے یقینی نمایاں ہے۔ملک میں معاشی حالات سدھارنے کے لیے نئی حکومت جوکوششیں کررہی ہے ان کے نتائج کا عوام کوشدت سے انتظار ہے۔ ‘‘

Pakistan Präsident Asif Ali Zardari vereidigt
صدرآصف علی زرداری نے سعودی عرب کا دورہ کیاجبکہ مشیرخزانہ شوکت ترین ہنگامی دورے پر متحدہ عرب امارات گئے ہیں۔تصویر: AP

صدرآصف علی زرداری نے سعودی عرب کا دورہ کیاجبکہ مشیرخزانہ شوکت ترین ہنگامی دورے پر متحدہ عرب امارات گئے ہیں ۔ جہاں وہ پاکستان کے لیے مالی امداد کی بابت بات چیت کررہے ہیں پاکستان عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے بھی امداد کے لیے مذاکرات کررہاہے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور نجی وسرکاری اداروں میں ڈاﺅن سائزنگ کے بعد وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اورنئی طورپر سابقہ حکمرانوں کی طرح بے روزگاروں کے لئے قرضوں کی فراہمی کے دعوے کررہے ہیں۔ حکومت کی دورخی اورتضادات سے بھرپور پالیسی کی عکاسی اس بات سے ہوئی ہے کہ حکومت نے سابقہ ادوارمیں کئی سال قبل سرکاری اداروں سے نکالے گئے ملازمین کوان کی تمام سابقہ مراعات اورواجبات کے ساتھ بحال کرنے کااعلان کیاہے۔ بحال ہونے والوں میں اکثریت پیپلز پارٹی کے حامیوں کی ہے ان ملازمین کی بحالی سے قومی خزانہ پر کروڑوں روپے کا بوجھ پڑے گا۔

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر فتح محمد برفت کاکہناہے ’’ بے روزگاری کے اثرات جہاں معاشرے کومتاثر کرتے ہیں وہیں جرائم ، سماجی اورنفسانی مسائل بھی بڑھ جاتے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق وہ اعلی ملازمتوں پر فائز ایسے نوجوانوں کوجانتے ہیں کہ جنہیں مالیاتی بحران کے بعد ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔حکومت نے مالیاتی بحران کوحل کرنے پر فوری توجہ نہیں دی تومعاشرے میں پھیلی بے چینی اورانحطاط کوکوئی نہیں روک سکے گا۔