پاکستان ميں کرپشن کے خلاف جہانگير اختر کی بھوک ہڑتال
20 ستمبر 2011پاکستانی تاجر جہانگير اخترکئی برسوں سے کرپشن کے خلاف لڑ رہے ہيں اور اس کے ليے کئی مرتبہ جيل بھی جا چکے ہيں۔ اُن کواب تک پاکستان ميں کرپشن کی روک تھام کے ليے اپنی کوششوں ميں کوئی کاميابی تو نہيں ہو سکی ہے، تاہم اب بھارت ميں انا ہزارے کی کامياب مہم سے انہيں ايک نيا حوصلہ ضرور ملا ہے۔ ہزارے کی بھوک ہڑتال نے بھارت ميں احتجاج کی ايک زبردست لہر دوڑا دی تھی۔ ہزاروں شہريوں نے ان کی مہم کی حمايت کی۔ ميڈيا نے ان کی بھوک ہڑتال کو ايک بہت اہم موضوع بنا ليا۔ جہانگير اختر نے کہا کہ انہيں انا ہزارے کی مہم سے بہت تقويت ملی ہے جس کے نتيجے ميں بھارت ميں کرپشن کے خلاف ايک نيا قانون بنا ہے: ’’بھارت ميں حال ہی ميں جو کچھ ہوا ہے اس سے مجھے تحريک ملی ہے۔ وہاں اب ايک نيا اينٹی کرپشن قانون بنايا گيا ہے۔‘‘
کرپشن، رشوت اور بدعنوانی پاکستان ميں بھی اپنے عروج پر ہے۔ کرپشن پر نظر رکھنے والی تنظيم ٹرانپيرنسی انٹرنيشنل کے سيد عادل گيلانی کا کہنا ہے:
’’حکومت کو صرف اس ميں دلچسپی ہے کہ پيسہ اعلٰی حکومتی عہديداروں کی جيبوں ميں منتقل ہوتا رہے۔ دہشت گردی، بھوک اور غربت کی حقيقی وجہ کرپشن ہے، جو پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہے۔‘‘
عادل گيلانی نے کہا کہ پچھلے سال پاکستان ميں آنے والے سيلاب کے متاثرين کے ليے جو چندے اور امدادی رقوم موصول ہوئيں، اُن تک ميں خورد بُرد اور خيانت کی گئی۔
جہانگير اختر کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کو اب تبديل ہونا چاہيے۔ وہ اُس وقت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنا چاہتے ہيں، جب تک حکومت اُن کے مطالبات کو تسليم نہيں کر ليتی۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ ايک نيا قانون چاہتے ہيں جو آخر کار پاکستان ميں کرپشن کے خاتمے کی بنياد بن سکے۔
افسوس ہے کہ پاکستانی ميڈيا ملک کے اس ناسور کے خلاف جہانگير اختر کی مہم کی کوئی حمايت نہيں کر رہا ہے۔ 68 سالہ جہانگير اختر کے تين بچے ہيں جو اب بالغ ہيں۔ وہ کہتے ہيں کہ پاکستان کے نوجوانوں ميں بے روزگاری بہت عام ہے۔ بيماروں کو طبی سہولتيں حاصل نہيں ہيں۔
جہانگير اختر کے ماتھے پر ايک پٹی بندھی ہے، جس پر لکھا ہے: ’’فتح يا موت‘‘۔ وہ دونوں کے ليے تيار ہيں۔
رپورٹ: وسلت حضرت ناظمی، ڈوئچے ويلے ايشيا / شہاب احمد صديقی
ادارت: افسر اعوان