1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سے ملحق اہم افغان صوبے کا ضلع طالبان کے قبضے میں

شامل شمس27 اگست 2016

افغان حکام کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے پاکستان کے قریب پکتیکا صوبے کے ایک ضلع پر قبضہ کر کے وہاں درجنوں افراد کو قتل کر دیا ہے۔ ہلاک ہونے والے میں پولیس اہل کار بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JqzF
تصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzada

اس علاقے پر قبضے کے بعد افغانستان اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹیجک طور پر اہم سمجھی جانے والی شاہ راہیں بھی عسکریت پسندوں کے قبضے میں آ سکتی ہیں۔

جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان اس علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ افغان فوج کی کوشش ہے کہ اس ضلع پر دوبارہ کنٹرول جلد حاصل کر لیا جائے۔

افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے مرکزی شہروں اور شمالی صوبے قندوز میں بھی طالبان کی کارروائیاں جاری ہیں اور حکومتی دستے شدت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پکتیکا میں تبدیل ہوتی ہوئی صورت حال کے بارے میں اس صوبے کے جانی خیل ضلع کے گورنر عبدالرحمان نے بتایا کہ حکومتی دستے علاقے سے باہر نکل گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’ہمارے ضلع کو طالبان نے پانچ دنوں سے گھیرے رکھا تھا۔ گزشتہ شب سینکڑوں کی تعداد میں طالبان نے ہماری چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔‘‘

عبدالرحمان مزید کہتے ہیں، ’’اگر ہم نے اس علاقے کا کنٹرول دوبارہ اپنے ہاتھ میں نہ لیا تو طالبان ایک صوبے سے دوسرے پر حملہ کر سکتے ہیں اور اس طرح کم از کم تین صوبوں کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔‘‘

گزشتہ چند روز سے افغانستان کے دو صوبوں، جنوب میں ہلمند اور شمال میں قندوز میں اسلام پسند عسکریت پسندوں اور افغان افواج کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔ ان صوبوں کے کئی اضلاع پر طالبان قابض ہو چکے ہیں اور اب ان کی پیش قدمی ان صوبوں کے دارالحکومتوں کی جانب ہے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان جنگ جوؤں کی ان کارروائیوں کا مقصد اسٹریٹیجک حوالے سے صرف ان صوبوں کے دارالحکومتوں پر قبضہ کرنا ہی ہے۔

جہاں ہلمند افیون کی کاشت کے حوالے سے افغانستان کا اہم ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے وہاں قندوز شمالی افغانستان کو وسطی ایشیا اور دیگر ممالک سے ملاتا ہے۔ طالبان اب صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ اورشمال میں قندوز شہر پر قبضے کے قریب ہیں۔ اگر وہ ان دونوں شہروں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ایک طرف انہیں ہلمند میں افیون کی کاشت اور تجارت اور اس سے منسلک آمدنی پر مکمل کنٹرول حاصل ہو جائے گا تو دوسری جانب وہ شمالی افغانستان میں واقع علاقوں کو باقی ماندہ ملک سے کاٹ بھی سکتے ہیں۔

طالبان اور داعش کی افغانستان میں بڑھتی کارروائیوں کی وجہ سے چند ماہ قبل امریکا نے مکمل طور پر اپنی افواج کے اس جنگ زدہ ملک سے انخلاء کو مؤخر کر دیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید