پاکستان سے تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، کرشنا
27 جنوری 2011پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے میں ترقی دونوں ممالک کی ضرورت ہے اور دونوں ملکوں کو سب سے پہلے ان مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’پاکستان میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ بھارت تمام اہم مسائل پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ بھارت ان تمام مسائل پر بات چیت کرنے پر تیار ہے، جن کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہیں۔‘‘
وزیر خارجہ نے ان رپورٹوں کا حوالہ بھی دیا، جن میں لکھا گیا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں بھارت کا دورہ کریں گے لیکن نئی دہلی حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔
کرشنا نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل 60 برس سے زیادہ عرصے سے موجود ہے اور ان مسائل کا حل وزرائے اعظم اور وزرائےخارجہ کے درمیان ہونے والے ایک یا دو اجلاسوں میں نہیں نکالا جا سکتا۔
انہوں نے مزید بتایا، ''میں نے یہ نقطہ نظر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں بھی اٹھایا تھا کہ باہمی مسائل پر بحث کی ضرورت ہے اور ہمیں مرحلہ وار آگے بڑھنا چاہیے۔‘‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے لیکن اس کے لیے اطراف کے لیڈروں کو اپنی سوچ میں تبدیلی لانا ہو گی۔
گزشتہ برس اپنے اسلام آباد کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تمام مشترکہ مفادات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور وہ مطمئن واپس لوٹے تھے۔ ممبئی حملوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ 2004ء میں شروع ہونے والے امن مذاکرات میں، حملوں کی وجہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عصمت جبیں