1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز بارش کے باعث برابری پر ختم

16 دسمبر 2009

تیسرے اور آخری ٹیسٹ کے آخری دن بارش کی آمد پر جہاں نیوزی لینڈ ٹیم کے کپتان ویٹوری پریشان ہوئے توپاکستانی کپتان محمد یوسف نے اپنی ٹیم کو خوش قسمت قرار دیا کہ وہ سیریز ہارنے سے بچ گئی۔

https://p.dw.com/p/L3MN
تصویر: AP

نیوزی لینڈ کے دورے کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ایک کھلاڑی بہت ہی نمایاں رہا اور وہ ہے توفیق عمر۔ پہلے ٹیسٹ سے لیکر آخری ٹیسٹ میچ کی آخری اننگز تک وہ کامیابی سے پاکستان کے لئے سکور کرتے رہے۔ ایک سینچری کے علاوہ تین نصف سینچریاں اُن کے ٹیلنٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر وہ ایسی کارکردگی آسٹریلیا کے دورے پر بھی دکھاتے ہیں تو وہ اُن کے کھیل میں مزید نکھار پیدا ہو گا۔ بیرون ملک سکور کرنے سے اُن کے اندر اعتماد بھی بڑھے گا۔ کئی ناقدین کا خیال ہے کہ وہ یقینی طور پر اگلے سالوں میں پاکستان کے لئے بہت سی شاندار اننگز کھیل سکیں گے۔ دوسری طرف نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں میں عمر اکمل اور کامران اکمل بھائیوں نے کل پاکستانی سکور کا آدھا سکور کیا ہے۔ کامران نے بھی شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔

Cricketspieler Mohammad Yousuf
نیوزی لینڈ سیریز کے دوران محمد یوسف بطور کپتان قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکے۔تصویر: AP

تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں سب سے اہم بات پاکستانی ٹیم کے کپتان محمد یوسف کی قیادت ہے۔ اُن کی قیادت سے پتہ چلتا ہے کہ وہ شاید ان میں لیڈر شپ کی صلاحیتوں کی کمی ہے۔ پہلے اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں شعیب ملک جیسے باؤلر کی موجودگی کے باوجود اُن سے کو استعمال نہ کرنا ناقابلِ فہم ہے۔ فیلڈنگ میں بھی اختراعات دیکھنے میں نہیں آئیں۔ دوسری جانب ویٹوری نے کئی مقامات پر نان ریگولر باؤلر سے باؤلنگ کروا کر پاکستانی ٹیم کو دباؤ کا شکار کیا۔ تیسرے ہی ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگ میں پوری طرح سیٹ پاکستانی افتتاحی بلےبازوں کو ویٹوری نے مارک گپٹل کے ہاتھوں آؤٹ کروا کر شاندار سمجھ بوجھ کا ثبوت دیا تھا۔ کرکٹ کے ناقدین پہلے اور دوسریے ٹیسٹ میچ کے دوران شعیب ملک سے گیند نہ کروانے پر حیران ہیں۔ شعیب ملک کوئی نان ریگولو باؤلر نہیں ہیں۔ وہ اچھے سپنر خیال کئے جاتے ہیں۔ ایک روزہ میچوں میں ایک سو تیس وکٹیں لے چکے ہیں۔ اٹھائیس ٹیسٹ میچوں میں وہ سترہ وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

Pakistan Sri Lanka Cricket Salman Butt
پاکستانی ٹیم کے افتتاحی بلے باز: سلمان بٹتصویر: AP

پاکستانی بلے بازوں کی صورتحال بھی کچھ زیادہ قابل رشک نہیں ہے۔ دو سالوں میں دوسری مرتبہ پلاکستان کے افتتاحی بیٹسمینوں نے سینچری سٹینڈ دیا ہے۔ عمران فرحت نے تیسرے ٹیسٹ میچ ایک سینچری اور ایک نصف سینچری سکور ضرور کی ہے لیکن جس انداز کی وہ بلے بازی تھی وہ سب نے دیکھی ہے اور اُن دونوں اننگز میں دو تین قابلِ اعتماد شارٹس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں تھا۔ محمد یوسف بھی اپنے تمام تر تجربے کے باوجود تینوں ٹیسٹ میچوں میں بڑا امپکٹ چھوڑنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ دو نصف سینچریاں اُن جیسے بیٹسمین کے لئے کم ہیں۔ سری لنکا میں بھی سیریز کے دوران ایک سینچری کے بعد وہ مسلسل ناکام ہوئے تھے۔ آسٹریلیا کی ٹیسٹ سیریز محمد یوسف کی بلے بازی کا بڑا امتحان قرار دی جا رہی ہے۔

Mohammad Asif
نیوزی لینڈ میں تیز باؤلر محمد آصف نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔تصویر: AP

اگر بیٹنگ میں عمر اکمل شاندار ہے تو باؤلنگ میں محمد آصف کی کارکردگی قابلِ تعریف ہے۔ تین ٹیسٹ میچوں میں انیس وکٹیں اُن کی شاندار واپسی کا ثبوت ہے۔ محمد عامر اور عمر گل کی باؤلنگ بھی اچھی رہی تاہم جتنے کیچ پاکستانی فیلڈروں نے گرائے ہیں وہ بھی مایوس کن ہے۔ پہلے دونوں میچوں میں سعید اجمل کی مایوس کن کارکرگی اور پھر تیسرے ٹیسٹ میچ میں دانش کنیریا کا ایک سو ستر رنز دے کر سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا باؤلنگ میں اہم ہے۔

تینوں ٹیسٹ میچوں میں پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ انتہائی مایوس کن تھی۔ انتہائی آسان کیچ کھلاڑیوں نے گرائے۔ کیچ گرانے کے بعد اُن کے چہرے پر تاسف نام کی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی۔ اِس لئے کہ سبھی کیچ ڈراپ کر رہے تھے۔ ویسے یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ کبھی بھی معیاری نہیں رہی ہے۔ ٹیم کے کھلاڑیوں کو کرکٹ کا محاورہ یاد رکھنا ضروری ہےکہ کیچ پکڑنے سے میچ جیتے جاتے ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم اب آسٹریلیا میں چھبیس دسمبر سے میلبورن شہر میں پہلے ٹیسٹ میچ کا آغاز کرنے والی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے کے لئےیہ اطمینان کا باعث ہے کہ آسٹریلوی ٹیم میں آج کل کوئی گلن میگرا اور شین وارن نہیں ہے وگرنہ صورت حال گھمبیر ہو سکتی تھی۔ نئے تیز باؤلر ابھی بہتر ہونے کی کوشش میں ہیں۔ میچل جانسن کی کارکردگی میں استحکام نہیں لیکن وہ کسی اننگز میں کسی بھی ٹیم کو پریشان کر سکتے ہیں۔ آسٹریلیا میں پاکستان کی ٹیم پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز بھی کھیلے گی۔

آسٹریلیا کے لئے پاکستانی ٹیم میں تیز باؤلر عبدالرؤف اور محمد سمیع بھی شامل کئے گئے ہیں۔ مصباح الحق نیوزی لینڈ میں ناکامی کے باوجود آسٹریلیا دورہ کرنے والی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ماضی کے تیز باؤلر وقار یونس کو ٹیم کا باؤلنگ اور فیلڈنگ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔

رپورٹ : عابد حسین

ادارت : افسر اعوان