پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات چاہتے ہیں، امریکی مشیر
6 دسمبر 2009فوکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں جیمز جونز نے کہا کہ مستقبل میں امریکہ کا مفاد افغانستان کے مشرق میں ہے کہ وہاں وہ دو نیوکلیئر ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صدر اوباما نے اقتدار میں آنے کے بعد بہت کوششیں کی ہیں تاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد اور بھروسے کی فضا قائم کی جا سکے۔
جیمز جونز کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اور جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کی کمیونٹی میں اس پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہیں، جن سے وہ آگاہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان معاملات پر باقاعدگی سے غور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی جمہوری طاقتوں کو یہ یقین بھی دلایا ہے کہ اوباما انتظامیہ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کے لئے سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا، 'جب ہم کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کو ایک مستحکم جمہوری ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، تو یہ مؤقف سنجیدہ ہی ہوتا ہے۔'
امریکی مشیر نے کہا کہ ہر گزرتا دن امریکہ اور پاکستان کے باہمی تعلق کو مضبوط بنا رہا ہے اور دونوں ریاستوں کے مابین اعتماد اور بھروسے میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ ایسا تعلق قائم کرنے میں کامیابی ہوتی ہے تو افغانستان میں مسائل کے حل میں بھی آسانی ہو گی۔
جیمز جونز نے یہ مؤقف رد کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ محض دہشت گردی اور اس کے ایٹمی اثاثوں کے باعث ہی تعلق بنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک اچھے دوست اور اتحادی ملک کے طور پر پاکستان کے لئے سب کچھ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ پاکستان کے سرحدی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف اسلام آباد کی کوششوں میں معاونت کر سکتی ہے۔
جیمز جونز نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کا مستقبل روشن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ اس تعلق کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون سے آگے دیکھنا چاہتی ہے، جس میں تجارت اور اقتصادی ترقی شامل ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین